مقبوضہ بیت المقدس کے دو فلسطینی شہریوں کی مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائد

شیعیت نیوز: بدھ کے روز قابض اسرائیلی حکام نے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے دو فلسطینی شہریوں کی تین ماہ تک مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔
القدس کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض حکام کی انٹیلی جنس نے یروشلم کے محقق رضوان عمرو کو ایک ہفتہ قبل اس کے گھر پر دھاوا بولنے کے بعد گرفتار کیا۔ اسے القدس میں اسرائیلی فوج کی ایک چوکی پر لے جایا گیا۔
اسے ایک ہفتے کے لیے مسجد اقصیٰ سے دور رہنے کا حکم دینے کے بعد آج اسے ایک نیا نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ تین ماہ تک مسجد اقصیٰ میں داخل نہیں ہوسکتا۔
قابض حکام نے القدس کے کارکن نہاد زغیر کو ایک ماہ کے لیے القدس سے باہر سفر پر پابندی کے ساتھ قبلہ اول میں داخلے پر چار ماہ تک پابندی عائد کی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ چوتھی بار ہے کہ انہیں سفر سے روکا گیا ہے اور ان کی شہر بدری عرصہ 10 ماہ تک پہنچ گیا ہے۔زغیر کو کئی دنوں سے لے کر چھ ماہ تک کئی بار گرفتار کیا گیا۔ وہ مجموعی طور پر تین سال قید کاٹ چکے ہیں۔ انہیں آخری بار 2020 میں رہا کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : حماس اور اسلامک جہاد موومنٹ کے رہنماوں کا باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق
دوسری جانب بدھ کو اسرائیلی مرکزی عدالت نے وسطی مغربی کنارے میں رام اللہ کے مشرق میں واقع ’’عین سامیہ‘‘ اسکول کو فوری طور پر منہدم کرنے کا فیصلہ جاری کیا ہے۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اسکول کا افتتاح جنوری کے وسط میں وزارت تعلیم اور دیوار اور آباد کاری کے خلاف مزاحمت کرنے والی کمیٹی کے تعاون سے اور فلسطین میں کام کرنے والے بین الاقوامی اداروں میں سے ایک کے ذریعے یورپی فنڈنگ کے ساتھ کیا گیا تھا۔
القدس سینٹر فار لیگل ایڈ اینڈ ہیومن رائٹس نے اشارہ کیا کہ ان کے وکلاء کے ایک گروپ نے 28 اپریل کو جاری کیے گئے اسکول کو منہدم کرنے کے فیصلے کے خلاف اراضی کے عطیہ دہندگان کی جانب سے ایک درخواست دائر کی ہے۔
اپنے فیصلے کی دلیل میں عدالت نے انہدام کے خلاف درخواست گزاروں کو دو آپشنز دیئے۔ یا تو وہ خود مقررہ تاریخ تک اسکول مسمار کردیں۔ یا قابض ریاست کے بلڈوزر اسے منہدم کردیں گے۔
اس صورت میں درخواست گذار عدالتی اخراجات کے علاوہ مسماری کے اخراجات ادا کریں گےتاہم جرمانہ کی وضاحت نہیں کی گئی ہے،البتہ یہ دھمکی دی گئی ہے کہ یہ ان کی توقع سے کہیں زیادہ ہوگا۔
’’عین سامیہ‘‘ کے بدوؤں نے تمام مقامی اور بین الاقوامی اداروں، خاص طور پر سفارتی مشنوں سے اپیل کی نے 16 فروری کو مقامی سوسائٹی کے اسکول کا یکجہتی کا دورہ کیا۔
انہوں نے اسکول کو مسمار کرنے سے روکنے کے لیے قابض حکام کے ساتھ فوری رابطہ کیا مگر اس کے باوجود قابض حکام نے اسکول کو مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔