مقبوضہ فلسطین

صدر محمود عباس کا امریکی صدر سے ملاقات میں مذاکرات پر بار بار اصرار

شیعیت نیوز: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے مقبوضہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ فلسطینیوں کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن کے راستے پر ہی رہیں، خواہ مسئلے کا دو ریاستی حل کتنا ہی دور کیوں نہ ہو۔’ وہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے ساتھ ملاقات کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر صدر محمود عباس نے بھی اظہار خیال کیا۔

جو بائیڈن نے کہا کہ ایک ایسا سیاسی افق ضرور ہونا چاہیے جو حقیقت میں ہو یا فلسطینی اسے کم از کم محسوس کر سکیں۔ لیکن ہم مایوسی کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ مستقبل کو ہی چرا لے۔ وہ بیت اللحم میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ موجود تھے۔

امریکی صدر نے اس موقع پر جہاں یہ کھلے الفاظ میں کہا کہ امریکہ دوریاستی حل کی اج بھی تائید کرتا ہے، لیکن اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات دوبارہ شروع کرانے کے لیے حالات ساز گار نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : جمہوریت کا جنازہ ہے زرا دھوم سے نکلے!مریم نواز کالعدم سپاہ صحابہ کے جھنڈےتلے کھڑی ہوگئیں

انہوں نے خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کے بارے میں کہا ‘امریکا مقتولہ فلسطینی امیریکن صحافی کے قتل کا پورا احتساب چاہے گا۔ اس سلسلے میں امریکہ شفاف احتساب پر اصرار کرتا رہے گا۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعے کو طے کرنے کے لیے موجود امکانات کم ہو رہے ہیں۔ 1967 میں دو ریاستی حل کے لیے موقع زیادہ آج کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ لیکن جو آج امکان موجود ہے یہ بھی شاید لمبے عرصے تک باقی نہ رہے۔

محمود عباس نے امریکی صدر پر زور دیا کہ ہم مشرقی یروشلم میں امریکی قونصل خانے کے کھلنے کے منتظر ہیں۔ اسی دوران انہوں نے واشنگٹن میں فلسطینیوں کے نمائندہ دفتر کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔

صدر محمود عباس نے اس موقع پر یہ مطالبہ بھی کیا کہ امریکہ پی ایل او کانام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالے،ان کا دوٹوک کہنا تھا ہم دہشت گرد نہیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button