مقبوضہ فلسطین

24 گھنٹوں میں 7 مزاحمتی کارروائیوں میں ایک یہودی آباد کار خاتون زخمی

شیعیت نیوز: مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ایک اعداد و شمار کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران فلسطینیوں کی 7 مزاحمتی کارروائیوں میں فائرنگ، آباد کاروں کے حملوں کا جواب دینے اور الگ الگ علاقوں میں تصادم کے واقعات رونما ہوئے۔

مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں واقع ’’بیت آریہ‘‘ بستی کے قریب پتھراؤ سے ایک یہودی آباد کار خاتون زخمی ہو گئی۔

جمعرات کی سہ پہر مزاحمتی جنگجوؤں نے الخلیل کے شمال مشرق میں واقع ’’خارصینا‘‘ بستی کو نشانہ بناتے ہوئے فائرنگ کی۔

رام اللہ کے شمال مشرق میں واقع قصبے ترمسعیا میں شہریوں نے آباد کاروں کے حملوں کا سامنا کیا۔ رام اللہ کے شمال مشرق میں واقع المغیر گاؤں میں آباد کاروں کے حملوں کے خلاف فلسطینیوں نے احتجاجی جلوس نکالا جب کہ قابض فوج نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر طاقت کا استعمال کیا۔

الخلیل میں ’’بنی حیفر‘‘ بستی کے قریب قابض فوج کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ فلسطینی نوجوانوں نے قابض اسرائیلی فوج پر پتھراؤ کیا۔

یہ بھی پڑھیں : القدس کے لیےاسرائیلی منصوبے خطرناک اور پالیسیاں غلط ہیں، عطااللہ حنا

دوسری جانب قابض اسرائیل کی مسجد اقصیٰ کی بنیادوں اور اطراف میں ہونے والی کھدائی کے نتیجے میں الاقصیٰ کے مرکزی نماز ہال کے ستونوں اور دیواروں میں نئے شگاف پڑنے کا انکشاف ہوا ہے۔

بیت المقدس کے ذرائع نے بتایا کہ الاقصیٰ مصلے کی پرانی دیواریں مسلسل کھدائی کی وجہ کھوکھلی اور ختم ہوتی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے دیوار کے بعض حصے بار بار گرتے رہتے ہیں۔

قابض حکام نے القدس میں اسلامی انڈوومنٹس ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ایک تکنیکی ٹیم کو کھدائیوں سے متاثرہ مقام کا دورہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔

اوقاف کی تکنیکی ٹیم کو قبلہ اول میں متاثرہ مقام پر جانے کی اجازت دینے کے حوالے سے ٹال مٹول کی جا رہی ہے۔

وسط جون میں مصلیٰ اقصیٰ قدیم کے نام سے مشہور جگہ کی دیوارں کے کئی پتھر کھدائیوں کی وجہ سے گر گئے تھے۔

مسجد اقصیٰ کے امور کے ماہرین نے مسجد کے نیچے موجود خلا کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی بنیادوں میں کھدائیوں سے قبلہ اول کو شدید نوعیت کا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button