یمن

یمنی فوجی کمیٹی کے وفد کا جنگ بندی کے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے دورہ اردن

شیعیت نیوز: کل یمن کے ایک فوجی کمیٹی کے وفد نے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور نگرانی کے لئے اردن کا سفر کیا ہے۔

یمن کے نیوز ذرائع نے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی تحقیقات اور نگرانی کے لئے ایک فوجی کمیٹی کی صنعاء سے اردن کے سفر کی خبر دی ہے۔

یمن کی قومی فوجی کمیٹی کے سربراہ یحییٰ عبداللہ الرزامی نے نجی نیوز ذرائع سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم متعلقہ فریقوں کے ساتھ فوجی خلاف ورزیوں اور راستوں کو دوبارہ کھولنے کے معاملے پر بات کریں گے۔

الرازمی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ قومی نجات حکومت امن اور انسانی بنیادوں پر فوجی جنگ بندی کے معاہدے کے مثبت جواب پر زور دیتی ہے۔ اس سے پہلے بھی یمن کی ایک عسکری کمیٹی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور نگرانی کے لیے جون کے اوائل میں اردن کا دروہ کرچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : نابلس ،فلسطینیوں کی جوابی کارروائی میں صیہونی فوجی کمانڈر روئی زیوگ شدید زخمی

عسکری کمیٹی کے ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات میں صنعاء کی شرکت کا مطلب صلح کے لیے اس کی وابستگی اور جنگ بندی کے ساتھ مثبت تعامل ہے، جسے اقوام متحدہ نے قائم کیا ہے، باوجود اس کے کہ دوسرا فریق اس کی بہت سی شقوں پر عمل درآمد سے گریز کر رہا ہے۔

اس ذرائع نے اپنے اصولی قومی موقف اور ہر اس چیز کی پاسداری پر زور دیا، جو یمن کے وقار، خود مختاری اور آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ایلچی نے دو اپریل کو یمن میں دو ماہ کی جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کیا تھا، جس کی رو سے زمینی، بحری اور فضائی حملوں کو روک دینا، الحدیدہ کی بندرگاہوں میں ایندھن لے جانے والے 18 بحری جہازوں کو داخلے کی سہولت فراہم کرنا اور صنعاء ہوائی اڈے سے ہفتہ وار پروازوں کی اجازت دینا شامل تھا۔

جبکہ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے چیئرمین مہدی المشاط نے سعودی اتحاد کی جانب سے یمن میں ہزاروں بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جارح اتحاد نے جنگ بندی کے دوران یمن کی جانب 2 ہزار سے زائد راکٹ اور توپ خانے سے گولے داغے ہیں۔

انہوں نے اس بیان کو لے کر کہ یمنی عوام جنگ بندی اور جنگ کے زمانے میں کوئی خاص فرق محسوس نہیں کرتے، کہا کہ یمن جنگ بندی میں توسیع کی مخالفت نہیں کرتا، لیکن ایسی جنگ بندی کو قبول نہیں کرسکتا، جس میں عوام کی مشکلات کا سلسلہ جاری رہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button