مقبوضہ فلسطین

عدم شواہد کے باوجود اسرائیلی عدالت نے امدادی کارکن محمد الحلبی کو مجرم قرار دیدیا

شیعیت نیوز: ہائی پروفائل کیس میں شواہد کی کمی کے باوجود اسرائیلی عدالت نے غزہ کے ایک امدادی کارکن محمد الحلبی کو حماس کے لیے مالی امداد کے الزام میں مجرمانہ فیصلہ سنا دیا ہے۔

برطانوی اخبار ’’دی گارجین‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ ویژن نامی امریکی خیراتی ادارے نے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کو یکسر مسترد کردیا ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ این جی او کے غزہ دفتر کے سابق سربراہ محمد الحلبی کو 2016 میں داخلی سلامتی کے لئے اسرائیل کی شن بیت سکیورٹی سروس کی جانب سے غزہ کے اندر حماس کو دسیوں ملین ڈالر منتقل کرنے کا الزام تھا۔

دوسری جانب محمد الحلبی اور ورلڈ ویژن نے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے۔ 160 سے زیادہ عدالتی سیشنز اور 6 سال بعد جنوبی اسرائیل کے شہر بئر سبع کی ضلعی عدالت نے محمد الحلبی کو دہشت گردی کے الزامات میں سے ایک کے علاوہ باقی سب پر مجرم قرار دیا ہے۔

ان الزامات میں دہشت گرد تنظیم کی رکنیت، دہشت گردی کی سرگرمیوں کی مالی معاونت، دشمن کو معلومات منتقل شامل ہیں۔ محمد الجلبی کی گرفتاری کے بعد آزاد آڈیٹرز اور آسٹریلوی حکومت کو غلط کام یا فنڈز کی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں : مزاحمت ہر محاذ پر دشمن کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، سامی ابو زہری

دوسری جانب رام اللہ (وسطی مقبوضہ مغربی کنارے) میں فوجی عدالت نے سیاسی مخالف نزار بنات کے قاتلوں کے مقدمے کی سماعت 20 جون تک ملتوی کر دی۔

گروپ ’’لائرز فار جسٹس‘‘ (مغربی کنارے میں انسانی حقوق کا ایک آزاد دفتر) نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ عدالت کا التوا مدعا علیہان کے وکیل کی بیماری کی وجہ سے سابقہ درخواست کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

ایک ماہ قبل قومی کمیشن برائے انصاف نے نزار بنات کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے فوجی عدالت سے دستبرداری اور اس کے اجلاسوں میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا۔

کمیشن نے اس وقت ایک بیان میں کہا تھا کہ "خاندان اور قانونی عملے کے ساتھ مشاورت ہوئی اور عدالت اور اس کے سیشنز سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ یہ ثابت ہوا کہ عدالت اور اتھارٹی سنجیدہ نہیں تھی۔

اس نے وضاحت کی کہ اتھارٹی نے کیس کو سویلین عدالت میں بھیجنے سے انکار کر دیا اور اصرار کیا کہ یہ فوجی کیس ہے اور یہ کہ اس کیس کو نمٹانے میں تاخیر ہو رہی ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کی پریوینٹیو سیکیورٹی سروس کے چودہ سیکیورٹی اہلکاروں پر بنات کے قتل کےجرم میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔انسانی حقوق کے کارکنان بنات کے اصل قاتلوں  اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کررہے ہیں جب کہ فلسطینی اتھارٹی اسے نچلے درجے کے سیکیورٹی اداروں تک محدود رکھا ہے اور اصل عناصر کوبچا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button