یمن

یمن سے محاصرے کے دوران پہلے ہوائی جہاز کی اڑان

شیعیت نیوز: کل صنعاء ائیر پورٹ پر جارح سعودی اتحاد کے چھ سالہ محاصرے کے دوران پہلی مرتبہ ہوائی جہاز نے اڑان بھری۔ یہ فلائٹ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد عمل میں آئی ہے، لیکن کہا جا رہا ہے کہ اسے ڈیڑھ ماہ قبل انجام پذیر ہونا تھا۔

فارس نیوز کے بین الاقوامی ڈیسک کے مطابق، یمنی ذرائع ابلاغ نے یمن میں صنعاء کے انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر پہلے جہاز کی آمد اور عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے بعد اردن کے لئے پہلی فلائٹ کی خبر دی۔

المسیرہ نیوز ویب کی رپورٹ کے مطابق، یمن میں انٹرنیشنل صنعاء ائیر پورٹ پر چھ سال بعد انسانی ہمدردی کے طور پر فوجی جنگ بندی کے نتیجے میں اس تجارتی جہاز کو اڑنے کی اجازت ملی ہے۔

المیادین نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق،کل (پیر) پہلا یمنی طیارہ صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر انسانی ہمدردی کے نتیجے میں ہونے والی عارضی فوجی جنگ بندی (جس میں صرف 15 دن باقی رہ گئے ہیں) کے آغاز کے بعد تجارتی پرواز کے لیے پہنچا۔ دو اپریل سے اقوام متحدہ کے زیر نظر دو ماہ کی انسانی اور فوجی جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا اور یہ 2 جون 2022ء کو ختم ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : حزب اللہ کے حامیوں کا انتخابات میں کامیابی پر جشن

اس معاہدے کے تحت سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے صنعاء کے ہوائی اڈے سے چھ سال کے محاصرے کے بعد کچھ پروازیں چلانے کی اجازت دینا تھی، جس میں یمن کے اندر مریضوں کو بیرون ملک لے جانا بھی شامل تھا، لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر اسے جارحین کی طرف سے سبوتاژ کر دیا گیا۔

یمن میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے دو ماہ کے دوران صنعاء کے ہوائی اڈے سے اردن اور مصر کے لیے ہفتے میں دو کمرشل پروازیں چلانے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن آج تک سعودی اتحاد نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ صنعا ایئرپورٹ پر پروازوں کو معطل کرنے کا ایک بہانہ مسافروں کے پاسپورٹ کا تنازع تھا۔

سعودی اتحادیوں نے ابھی تک صنعا کی طرف سے جاری کردہ پاسپورٹ قبول نہیں کیے، شاید وہ ہفتہ جاری میں پاسپورٹ کے معاملے پر راضی ہو جائیں۔

صنعاء کے وزیر ٹرانسپورٹ عبدالوہاب یحییٰ الدرہ نے اعلان کیا تھا کہ صنعاء کے ہوائی اڈے سے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے آغاز کے بعد پہلی تجارتی پرواز بروز پیر اردن کی جانب سفر کرے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button