مقبوضہ فلسطین

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی تل ابیب فدائی حملے کی مذمت

شیعیت نیوز: فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے تل ابیب میں ہونے والے بہادرانہ فدائی آپریشن کی مذمت کی ہے۔ دوسری طرف فلسطینی قوم نے اس حملے کی حمایت کرتے ہوئے اسے جرات مندانہ اقدام قرار دیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کی خبر رساں ایجنسی وفا کی طرف سے شائع کردہ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عباس نے ’’اسرائیلی شہریوں‘‘ کے قتل کی مذمت کا اظہار کیا۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نےاس حملے کو فلسطینیوں کو شہید کرنے کے مترادف اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اور اسرائیلی شہریوں کا قتل حالات کو مزید خراب کرنے کا باعث بنتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب استحکام حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، خاص طور پر جب ہم رمضان کے مقدس مہینے میں عیسائی اور یہودی تعطیلات کے قریب آ رہی ہیں ایسے میں اس نوعیت کے پرتشدد واقعات تشویش کا باعث بن سکتے ہیں۔

صدر عباس کا مؤقف فلسطینی عوام کی نبض کو نظر انداز کرتے ہوئے سامنے آیا۔ غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں تل ابیب میں ہونے والے فدائی حملے کی حمایت میں جشن منایا گیا۔ اس کارروائی میں پانچ صیہونی ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں جب کہ حملہ آور کو جوابی فائرنگ میں شہید کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : بنی براک آپریشن کے نتیجے میں فلسطین کا نیا نقشہ ترسیم ہوا ہے، اسماعیل ہنیہ

دوسری جانب منگل کے روز قابض اسرائیلی فوج نے حفظ قرآن کے زید بن ثابت سینٹر کے ڈائریکٹر عبدالرحمن بکیرات کو ایک ہفتے کے لیے مسجد اقصیٰ سے بےدخل کردیا۔ ان کی مسجد اقصیٰ میں واپسی پر عائد پابندی مین توسیع کی جا سکتی ہے۔

بکیرات نے قدس پریس کو بتایا کہ قابض ریاست کی انٹیلی جنس نے اسے القدس کے القشلہ پولیس اسٹیشن میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا۔ اسے ایک ہفتے کے لیے الاقصیٰ سے نکال دیا گیا۔ پابندی کی مدت پوری ہونے کے بعد انہیں دوبارہ پولیس تھانے طلب کیا جائے گا اورممکنہ طورپر ان پر عاید پابندی میں توسیع کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقصیٰ میں میری موجودگی کا تعلق حفظ قرآن کریم کی سرگرمیوں سے ہے۔ آباد کارخاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے میں نمازیوں کو مشتعل کرکے مسائل پیدا کیے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ وہ القدس شہر میں خاص طور پر الاقصیٰ میں محافظوں کے لیے کام کر رہے ہیں۔

درایں اثنا قابض اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ میں کام کرنے والے محکمہ اوقاف کے ملازمین کو کام سے روک دیا۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button