اہم ترین خبریںپاکستان

ہر انسان ایک مسیحا کے انتظار میں ہے، دراصل یہ نظریہ مہدویت کی دلیل ہے، علامہ ساجد نقوی

شیعیت نیوز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کا (15 شعبان المعظم) حضرت امام مہدیؑ کی ولادت باسعادت اور شب برات کے موقع پر کہنا ہے کہ ہر انسان ایک مسیحا کے انتظار میں ہے، تمام ادیان مہدیؑ موعود اور ان کے ظہور کے بارے میں متفق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی مآخذ میں تصور مہدیؑ کو بہت واضح انداز میں ابھارا گیا ہے اور ان کے ظہور اور قیام کے سلسلے میں بہت زور دیا گیا ہے۔ درحقیقت اس کا تعلق انسانیت کے لیے عادلانہ نظام کے قیام کے ساتھ ہے، تاکہ اس نظام کے قیام کی جدوجہد اور ظلم و جور اور ناانصافی کو مٹانے کی کوششیں جاری رہنی چاہئیں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھرنے کا عہد پورا ہوسکے۔

علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ انسانیت کا فطری تقاضا ہے کہ جب بھی انہیں مشکلات گھیرے میں لیتی ہیں، ان کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوتی ہے، انسانی معاشروں میں ناانصافی، بے عدلی، تشدد اور برائیوں کا رواج ہوتا ہے تو وہ ایک مسیحا کے منتظر ہوتے ہیں کہ جو انہیں مشکلات سے نکالے۔ ظلم کا خاتمہ کرکے معاشرے کو تمام برائیوں سے پاک کرکے ایک پرامن، صالح اور نیکی پر مبنی معاشرہ قائم کرے، دور حاضر بھی اسی قسم کی مشکلات اور مسائل کا مرقع بن چکا ہے اور ہر انسان ایک مسیحا کے انتظار میں ہے، یہی فکر، سوچ اور انتظار ہی دراصل نظریہ مہد ویت ؑ کی روشن دلیل ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کاش ہم قرآن کے معنی پر غور کرتے تو مسائل پیدا نہ ہوتے، علامہ ریاض نجفی

انہوں نے مزید کہا کہ امت مسلمہ کے تمام مسالک اور مکاتب فکر جو اسلامی مآخذ کو تسلیم کرتے ہیں، انہیں جزوی، ذاتی، انفرادی اور سطحی اختلافات کو اہمیت نہیں دینی چاہیئے بلکہ مشترکہ طور پر ہر وقت عدل اجتماعی کے لیے کوشاں رہنا چاہیئے کیونکہ اسلام کے اس نوعیت کے حامل تصور مہدویت ؑسے دوسرے تمام ادیان پر اسلام کی برتری واضح ہو جاتی ہے۔ اس انداز کا تصور کسی دوسرے دین میں نہیں پایا جاتا۔ لہٰذا تمام مسلمانوں کو مل کر ظلم و جور کے خاتمے اور امام مہدیؑ کے ظہور اور قیام کے لیے میدان ہموار کرنے کی کوششیں کرنی چاہئیں۔ تاکہ اسلام کے غالب دین کے طور پر سامنے آنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔

علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ شب ولادت حضرت امام مہدیؑ اور شب برات درحقیقت اطاعت خداوندی کی تجدید اور خواہشات نفسانی کی نفی کرکے نفس امارہ کو شکست دینے کے عہد اور نئے عزم و حوصلے کے ساتھ زندگی کا آغاز کرنے کا حسین موقع فراہم کرتی ہے، اس رات رحمت کے فرشتے زمین پر اتر کر انسانوں کو آئندہ سال کے لیے رحمت کی نوید سناتے ہیں اور انہیں موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ گذشتہ سال کی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے آئندہ سال اطاعت الہیٰ اور حسن عمل کے ساتھ گزاریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button