یمن

جنگی قیدیوں کو پھانسی دیکر سعودی عرب نے اقوام متحدہ کو نظرانداز کیا ہے، عبدالقادر المرتضی

شیعیت نیوز: یمن کی قومی اسراء کمیٹی کے سربراہ عبدالقادر المرتضی کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ان دو یمنی قیدیوں کو پھانسی دے کر کہ جن کے نام امن مذاکرات کے ضمن میں اقوام متحدہ کو فراہم کئے تھے، اقوام متحدہ کے وقار کو پامال کیا ہے۔

فارس نیوز کے بین الاقوامی ڈیسک کے مطابق، یمن کے جنگی قیدیوں کی کمیٹی کے سربراہ عبدالقادر المرتضی کا ریاض کی جانب سے جیزان کے محاذ کے دو قیدیوں کی پھانسی پر ردعمل میں کہنا تھا کہ سعودی حکومت کے اس اقدام پر ہمیں حیرانگی ہوئی ہے۔

المسیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی جانب سے جیزان محاذ کے دو قیدیوں کو پھانسی دینے پر ہم بہت حیران ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کا ان دونوں قیدیوں کے کے خلاف یہ جرم انتہائی خطرناک اور قیدیوں کے حوالے سے تمام بین الاقوامی قوانین اور رسم و رواج کی خلاف ورزی ہے۔

المرتضیٰ نے مزید توضیح دیتے ہوئے کہا کہ ان دو قیدیوں کے نام کہ جنہیں سعودی حکومت نے اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ہے، کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ میں پیش کی گئی مذاکراتی فہرست میں شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں : شمالی یمن میں سعودی اتحاد کے 500 سے زائد ایجنٹ اور آلہ کار ہلاک اور زخمی

ان کا مزید کہنا تھا یہ جرم درحقیقت اقوام متحدہ کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو سعودی حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کی حمایت اور نگرانی کرتا ہے۔ ہم کل سے اقوام متحدہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہم نے اس ادارے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس گھناؤنے جرم پر اپنا موقف واضح کرے۔

دوسری جانب یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر اعظم نے بھی قبیلہ آل سعود کی بربریت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ عبدالعزیز بن حبتور نے کہا کہ سعودی حکام نے انسانوں کے اجتماعی قتل عام اور یمنی قیدیوں کو سزائے موت دے کر عالمی ضابطوں کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔

یمن کی سیاسی جماعتوں، حکام اور مذہبی رہنماؤں کے مطابق سزائے موت پانے والوں میں سے سات یمنی شہری تھے، جن میں دو جنگی قیدی بھی شامل تھے۔

قبل ازیں، حکومت ریاض نے سعودی عرب میں 81 افراد کو سزائے موت دی ہے، جن پر اس ملک کی عدلیہ نے ’’دہشت گردی اور گمراہ کن خیالات‘‘ کا الزام عائد کیا تھا، اس اقدام کی وسیع پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے اور جزیرہ نما عرب میں حزب اختلاف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سزائے موت پانے والے نوجوانوں میں سے 41 کا تعلق احساء اور قطیف (دو سعودی شیعہ نشین علاقوں) میں جاری پرامن تحریکوں سے تھا۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button