دنیا

روس و چین کےساتھ ایران کی مشترکہ مشقیں امریکہ کیلئے خطرے کی علامت ہیں، امریکی میڈیا

شیعیت نیوز: بحر ہند کے شمال میں منعقد ہونے والی چین و روس کے ساتھ ایران کی مشترکہ بحری مشقوں کو امریکی میڈیا نے اپنے ملک کے لئے خطرے کی ایک بڑی علامت قرار دیا ہے۔

امریکی روزنامے واشنگٹن ٹائمز نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ جمعے کے روز بحر ہند کے شمال میں منعقد ہونے والی ایران، چین وروس کی ان مشترکہ مشقوں کا جتنا تعلق جنگی کشتیوں کی قابلیتوں اور سمندری قزاقوں کے ساتھ ہے، اتنا ہی دنیا کی جیوپولیٹیکل صورتحال کے ساتھ بھی ہے۔

واشنگٹن ٹائمز نے لکھا کہ امریکہ کے بڑھتے دباؤ کے مقابلے میں ان مشترکہ مشقوں کا انعقاد امریکہ کے لئے بطور خاص، ایک سنگین پیغام کا حامل ہے اور وہ یہ کہ امریکہ کے بعض اصلی دشمن، امریکہ کے ساتھ تعلقات کے خراب ہونے پر، ایک دوسرے کے مزید قریب آ رہے ہیں!

امریکی اخبار نے لکھا کہ گو کہ امریکہ جوہری پروگرام کے بہانے ایران اور اس کے تجارتی شراکتداروں کے خلاف بدستور سخت اقتصادی و مالی پابندیاں عائد کر رہا ہے، تاہم ان مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد؛ ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے ماسکو کے دورے اور دونوں ممالک کے درمیان 20 سالہ اقتصادی معاہدے کی پیشکش کے ہمراہ تھا جبکہ ماہ مارچ میں ہی چین نے بھی ایران کے ساتھ جامع تزویراتی تعاون کے اپنے لمبے عرصے کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔

واشنگٹن ٹائمز نے لکھا کہ کمبائنڈ بحری سکیورٹی کی یہ مشترکہ مشقیں (Marine Security Belt 2022 Exercises) چینی، روسی و ایرانی لڑاکا بحری بیڑوں کے ذریعے انجام پانے والی تمام کارروائیوں میں سب سے زیادہ خوش بینانہ اقدام تھا جو ماہ ستمبر میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سکیورٹی معاہدے میں شمولیت کے لئے ایران کو ملنے والی دعوت کے فورا بعد اٹھایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : افغانستان، شیعہ برادری پھر دہشت گردوں کے نشانے پر، منی بس بم دھماکے میں 7 افراد شہید

اس حوالے سے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں چند روز قبل ہی ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ تہران۔روس تعلقات عنقریب انتہائی قریبی تزویراتی تعلقات میں بدل جائیں گے۔

امریکی روزنامے نے لکھا کہ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ بحری سکیورٹی کی مزید مشترکہ مشقیں بھی منصوبے میں شامل ہیں جبکہ وہ (ایرانی حکام) بیجنگ و ماسکو کے ساتھ اپنے روز افزوں تعلقات کے بارے بھی مسلسل گفتگو کیا کرتے ہیں، حتی ایک ایسے وقت میں جب 2015ء میں دستخط ہونے والے ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کی بحالی کے لئے جاری مذاکرات بھی بند گلی میں پہنچ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ ’’امن و امان و سکیورٹی کیلئے سب باہم‘‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والی حالیہ بحری سکیورٹی کی مشترکہ 2022ء مشقوں میں ایرانی فوج و سپاہ کی بری، بحری و ہوائی اور روس و چین کی بحری فورسز نے جمعے کی صبح بحر ہند کے شمال میں واقع 17 ہزار مربع کلومیٹر کے علاقے میں تمرینات انجام دی ہیں۔

ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق ان مشقوں میں آگ میں گھرے بحری بیڑے پر امدادی آپریشن، اغواء شدہ و سمندری دہشت گردی کا شکار بحری بیڑے کی بازیابی کا آپریشن، متعین اہداف اور رات کی تاریکی میں ہوائی اہداف کو نشانہ بنانے سمیت متعدد تکتیکی و آپریشنل تمرینات بھی شامل تھیں۔

علاوہ ازیں بین الاقوامی بحری تجارت کی سکیورٹی، سمندری قزاقی و دہشت گردی سے مقابلہ نیز سمندری امدادی کارروائیوں اور آپریشنوں سے متعلق اطلاعات کا تبادلہ بھی ان مشترکہ بحری مشقوں کے اہداف میں شامل تھا۔ یاد رہے کہ اس مرتبہ بحر ہند میں منعقد ہونے والی ایران، چین و روس کی یہ تیسری مشترکہ کمبائنڈ بحری مشقیں تھیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button