دنیا

طالبان نے خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کی آزادی پر تیزی سے پابندیاں عائد کر دی

شیعیت نیوز: افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کی مذہبی پولیس نے دار الحکومت کابل میں پوسٹرز لگا دیئے ہیں جن میں افغان خواتین اور لڑکیوں کو پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

غیر ملکی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وہ پوسٹر جن میں ایک چہرے کو برقے سے ڈھانپے دیکھا جا سکتا ہے، مذہبی احکامات نافذ کرنے والی وزارت کی جانب سے اسی ہفتے کیفے اور دکانوں پر لگائے گئے ہیں۔

اگست میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد طالبان نے خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کی آزادی پر تیزی سے پابندیاں عائد کر دی ہيں۔

یہ بھی پڑھیں : شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کالعدم لشکر جھنگوی کے6دہشت گرد واصل جہنم

پوسٹر میں پردے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ شریعت کے مطابق مسلمان خواتین کے لئے حجاب ضروری ہے۔

طالبان کی اسلامی قانون کی تشریح کو نافذ کرنے کے ذمہ دار وزارت کے ترجمان نے ان احکامات کے پیچھے ہونے کی تصدیق کی ہے یہ سارے کام اسی وزارت کے کئے جا رہے ہیں۔

صادق عاکف مہاجر کا کہنا ہے کہ اگر کوئی خاتون اس پر عمل نہيں کرتی تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس سے سزا دی جائے گی یا اسے زد و کوب کیا جائے گا، یہ مسلمان خواتین کے لئے شریعت پر عمل کرنے کی ترغیب ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان کو ایٹم بم بنانے میں مدد فراہم کرنے والی کمپنیوں پر بم حملوں میں اسرائیل کا ہاتھ تھا

کابل میں خواتین پہلے سے ہی سر پر اسکارف باندھتی ہیں جبکہ دار الحکوم کابل سے باہر برقہ جو 1990 کے عشرے میں طالبان کے پہلے دور میں امریکی خواتین کے لئے ضروری تھا، اب بھی عام ہے۔

خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک خاتون وکیل نے کہا کہ طالبان لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button