اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

اسرائیلی جیل میں فلسطینی قیدی ہشام ابوہراش کی بھوک ہڑتال 141ویں دن میں داخل

شیعیت نیوز: غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی جیل میں ناحق قید ہشام ابوہراش کی بھوک ہڑتال کو آج 141 دن پورے ہو گئے ہیں جبکہ اس وقت ان کی جسمانی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق فلسطینی مزاحمتی محاذ نے اس حوالے سے مصری ثالثوں کی مدد سے غاصب صیہونی حکام کو خبردار کیا ہے کہ ہشام ابوہراش کی جیل کے اندر شہادت اور ان کی عدم آزادی کو اس فلسطینی قیدی کا قتل تصور کیا جائے گا جس کا غاصب صیہونی حکومت سے سخت انتقام لیا جائے گا۔

عرب چینل المیادین کے مطابق مصری حکومت سمیت انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ہشام ابوہراش کی آزادی کا مسئلہ حل کرنے کے درپے ہیں جبکہ اسیروں کی دیکھ بھال کے فلسطینی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ابوہراش کی جسمانی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہو چکی ہے جس کے باعث وہ نہ صرف سننے و بولنے کی صلاحیت سے محروم ہو گئے ہیں بلکہ ان کا وزن بھی گھٹ کر اب صرف 40 کلو رہ گیا ہے جو انتہائی خطرناک امر ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سال 2021ء، غرب اردن اور القدس میں 94 فلسطینی شہید ہوئے

واضح رہے کہ ہشام ابوہراش نے اپنی غیر قانونی گرفتاری پر اعتراض کرتے ہوئے گذشتہ 141روز سے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے جبکہ غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے بغیر وجہ بتائے قید کئے جانے والے وہ کوئی پہلے فلسطینی نہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ غاصب صیہونی حکومت کا وطیرہ ہے کہ وہ بغیر وجہ بتائے یا کسی قانونی کارروائی کے فلسطینی شہریوں کو کئی کئی سال تک اپنی جیلوں میں قید رکھتی ہے۔

ابوہراش کو اکتوبر 2020 میں حراست میں لیا گیا تھا اور اب تک ان کی حراست میں دو بار توسیع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے اپنی گرفتاری کے خلاف گزشتہ چار ماہ سے زائد عرصے سے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔

اسرائیل کی انتظامی حراست کی متنازعہ پالیسی فلسطینی شہریوں کے خلاف استعمال کی جاتی ہے جس کے تحت بغیر کسی فرد جرم یا عدالتی کارروائی کے اسرائیلی سیکیورٹی ادارے فلسطینیوں کو چھ ماہ تک کے لئے جیل میں رکھ سکتے ہیں۔ اس چھ ماہ کے دورانیے میں قیدیوں کو اپیل کا حق نہیں اور اس میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی جاسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button