دنیا

چین نے سابق وزیر تجارت سمیت پانچ امریکیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں

شیعیت نیوز: ہانگ کانگ پر واشنگٹن کی پابندیوں کے جواب میں بیجنگ نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ میں امریکی سابق وزیر تجارت سمیت پانچ امریکیوں پر پابندی لگا دی۔

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق، بیجنگ نے ایک سابق وزیر تجارت ولبر راس سمیت پانچ امریکیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

سی این این کے مطابق، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے کہا کہ بیجنگ کا یہ اقدام چین کے انسداد پابندیوں کے ایکٹ کے تحت چینی حکام کے خلاف امریکی پابندیوں کے جواب میں ہے۔

بیجنگ کے اہلکار کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ میں امریکی سابق وزیر تجارت ویلبر راس اور یو ایس چائنا اکنامک اینڈ سیکیورٹی ریویو کمیشن کی سربراہ کارولین بارتولومف بھی ان پابندیوں میں شامل ہیں۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پابندی والے امریکیوں کو چین، ہانگ کانگ اور مکاؤ میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، چین میں ان کے اثاثے منجمد کردیئے جائیں گے اور انہیں چینی شہریوں یا اداروں کے ساتھ کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ اور مغرب، روس کو سرد جنگ میں دوبارہ الجھانا چاہتے ہیں، دیمیتری یولیانسکی

بیجنگ امریکی شہریوں کے خلاف پابندیاں لگانے پر زور دے رہا ہے، دونوں ممالک ہانگ کانگ، تائیوان، تجارتی مسائل اور جنوبی اور مشرقی چین کے سمندروں میں علاقائی تنازعات سے متعلق مسائل پر آمنے سامنے ہیں۔

بیجنگ حکام کے خلاف ہانگ کانگ میں مبینہ مداخلت پر واشنگٹن کی طرف سے پہلے عائد کردہ پابندیوں کے جواب میں چین نے امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی کی ہے۔

دوسری جانب چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو تائیوان کے لیے اپنے اقدامات کی وجہ سے ناقابل برداشت قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔

اطلاعات کے مطابق چین جمہوری طریقے سے تائیوان کو اپنا علاقہ قرار دیتا ہے جبکہ گزشتہ دو برس میں اس نے اپنی خودمختاری کے دعوے پر زور دینے کے لیے فوجی اور سفارتی دباؤ بڑھایا ہے،جس کے بعد تائیوان میں غصہ اور واشنگٹن میں تشویش پائی جاتی ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’تائیوان کی آزادی کے متحرک قوتوں کی حوصلہ افزائی کر کے امریکہ نہ صرف تائیوان کو ایک انتہائی خطرناک صورتحال میں جھونک رہا ہے جس کی واشنگٹن کو ناقابل برداشت قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔

چین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ تائیوان کے پاس چین کے ساتھ دوبارہ اتحاد کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button