مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی صدر اسحاق ہرتزوگ کی مسجد ابراہیمی میں آمد پر سخت رد عمل کا اظہار

شیعیت نیوز: فلسطین کے مختلف گروہوں نے قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے صدر اسحاق ہرتزوگ کی مسجد ابراہیمی میں آمد پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

المیادین کی رپورٹ کے مطابق قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے صدر اسحاق ہرتزوگ کئی دیگر یہودیوں کے ساتھ کل سخت سکیورٹی میں مسجد ابراہیمی میں داخل ہوا۔

فلسطین کے مختلف گروہوں اور استقامتی محاذ نے اسرائیلی صدراسحاق ہرتزوگ کی مسجد ابراہیمی میں آمد پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے دکھائی دیتا ہے کہ ان سب کے خیالات انتہا پسندانہ ہیں۔

دوسری جانب صیہونیوں کے لئے اس مسجد کے دروازے کھول دیئے گئے ہیں تاکہ وہ عید کی مناسبت پر زور زبردستی اپنے مذہبی امور انجام دے سکیں۔

صیہونی میڈیا کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت نے شہر الخلیل میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں اور فلسطینیوں کی رفت و آمد کو محدود کر دیا گیا ہے۔

اس سے پہلے فلسطینی کی استقامتی تحریک حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے مسجد ابراہیمی میں فلسطینیوں کو نماز ادا کرنے سے روکنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ صیہونی حکومت کو اس طرح کے جرائم کی قیمت چکانی پڑے گی۔

واضح رہے کہ صیہونی فوجیوں نے ایک ہفتے کے لئے اس مسجد میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : قدیم قصبے رأس کرکر کے شہری اسرائیلی فوج کی توسیع پسندی کے خلاف سرگرم

دوسری جانب اسرائیلی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس کی سلوان میونسپلٹی میں واقع وادی یاصول کالونی کے 58 مکانات کو فوری طور پر مسمار کرنے کا گرین سنگل دے دیا ہے۔

بیت المقدس میں موجود ذرائع  کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی عدالت  نے یاصول کے باشندوں کی جانب سے اپنے گھر مسمار کرنے کے اسرائیلی فیصلے کے خلاف دائر کردہ اپیل سننے سے انکار کر دیا تھا۔

صیہونی عدالت کے فیصلے کے بعد مقبوضہ بیت المقدس کی سلوان بلدیہ جب چاہے فلسطینیوں کے 58 مکانات گرا سکتی ہے۔ کالونی میں کل 84 ایسے مکانات ہیں جنہیں یہودیوں کے لیے آباد کاری کے توسیعی منصوبے کی وجہ سے گرائے جانے کے خطرات لاحق ہیں۔

یاد رہے کہ مکانات گرانے جانے کی صورت میں مقبوضہ بیت المقدس کے 600 رہائشی، جن میں سیکڑوں بچے، معذور، بزرگ اور مریض شامل ہیں، در بدری کا شکار ہو جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button