مشرق وسطی

جدید ترین ہتھیاروں سے لیس امریکی فوجیوں کا ایک اور کاروان شام میں داخل

شیعیت نیوز: مختلف قسم کے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس امریکی فوجیوں کا ایک اور قافلہ عراق سے شام میں داخل ہوا ہے۔

سانا کی رپورٹ کے مطابق فوجی ٹرکوں، ٹینکوں اور توپوں سمیت مختلف قسم کے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس امریکی دہشت گردوں کا ایک قافلہ جو 40 گاڑیوں پر مشتمل ہے عراق سے شام کے جنوبی علاقے حسکہ میں داخل ہوا ہے۔

غاصب امریکی فوج کا دعوی ہے کہ وہ عالمی اتحاد کے دائرے میں دہشت گردوں کے خلاف برسر پیکار ہے جبکہ وہ، کرد ڈیموکریٹک فورس کے ساتھ تعاون کر کے تیل کی لوٹ مار کرنے کی غرض سے شام کے تیل سے مالامال علاقوں پر قبضہ کر رہی ہے اور اسی غرض سے گزشتہ چند ماہ کے دوران جنگی ساز و سامان سے لدے ہزاروں امریکی فوجی ٹرک، شام کے تیل سے مالامال علاقوں میں پہنچائے گئے ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی غیر قانونی فوجی موجودگی، ایسی حالت میں جاری ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی حکومت کے آغاز میں ہی اعلان کیا تھا کہ امریکہ ہی شام میں مختلف دہشت گرد گروہ منجملہ داعش کے قیام کا باعث بنا ہے۔

شام کے صدر بشار اسد نے حال ہی میں امریکی حکومت کو جرمن نازی حکومت کی مانند قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ، شام کا تیل چوری کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی اور صیہونی دونوں حکومتوں کی ایک مشکل، ماضی سے سبق نہیں سیکھتیں، حسن البغدادی

دوسری جانب حکومت مخالف شامی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ حلب کے ایک شہر میں روسی اور ترک اعلی عسکری کمان کے درمیان مذاکراتی نشست منعقد ہوئی ہے۔

حکومت مخالف جنگجوؤں کے ساتھ منسلک تنظیم سیرین ہیومن رائٹس واچ نے لکھا ہے کہ یہ نشست حلب کے شہر الباب کے کوہ عقیل نامی مقام پر منعقد ہوئی جہاں روسی جرنیل ایک جنگی ہیلی کاپٹر میں پہنچے تھے تاہم اس نشست کے انعقاد کی وجہ معلوم نہیں۔

رپورٹ کے مطابق مبینہ مذاکراتی نشست کے دوران متعدد جنگی ہیلی کاپٹر شہر الباب کے گردونواح میں نیچی پروازیں کرتے دیکھے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ خبر ایک ایسے وقت میں حکومت مخالف شامی میڈیا کی جانب سے نشر کی گئی ہے جب ترکی نے نہ صرف صوبہ ادلب میں موجود حکومت مخالف مسلح جنگجوؤں کی کھلی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے بلکہ اس حوالے سے وہ متعدد بڑے فوجی قافلے بھی وہاں بھیج چکا ہے درحالیکہ شامی حکومت بارہا اعلان کر چکی ہے کہ ملکی سرزمین پر ترکی فورسز کی موجود غیر قانونی اور قابضانہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button