دنیا

افغان شہریوں کی ابتر معاشی صورتحال کے لیے نیا عالمی فنڈ قائم

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ نے لاکھوں افغان شہریوں کو ابتر معاشی صورتحال سے بچانے کے لیے نیا پروگرام پیش کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر ایخیم اشتائنر نے کہا ہے کہ نئے پروگرام کے تحت افغانستان کے عوام کو ابتر معاشی صورتحال اور اقتصادی مشکلات سے نکالنے کے لیے ایک فنڈ قائم کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس فنڈ کے ذریعے مستحق افغان شہریوں کو نقد رقوم فراہم کی جائیں گی۔

اشتائنر نے کہا کہ جرمنی وہ پہلا ملک ہے جس نے مذکورہ فنڈ کے لیے پچاس ملین یورو کی رقم فراہم کی ہے۔

افغانستان کی حالیہ تبدیلیوں نے لاکھوں افغان شہریوں کو ابتر معاشی صورتحال اور اقتصادی مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ افغانستان میں طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد، اس ملک کے لیے ہرقسم کی بیرونی امداد بھی معطل ہو گئی ہے۔

اس سے پہلے اقوم متحدہ نے کہا تھا کہ افغان عوام کی امداد کے لیے افغانستان کے ان اثاثوں کو استعمال کیا جائے گا جو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بیرونی دنیا کے بینکوں میں منجمد کردیئے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے لیے حماس کی قیادت کو یقین دہانی

دوسری جانب طالبان نے افغانستان کے امور میں امریکہ کے سابق نمائندے کے اس بیان کو بے بنیاد قرار دیا ہے جس میں انہوں نے افغانستان میں القاعدہ کی موجودگی کی بات کہی ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا زلمی خلی زاد کا افغانستان میں القاعدہ کے عناصر کی موجودگی سے متعلقہ بیان بے بنیاد ہے، ایسا کچھ نہیں ہے۔

طالبان کے ترجمان نے کہا، ”نہ تو ہمیں اس طرح کا کوئی خطرہ نظر آ رہا ہے، نہ ہی یہاں کوئی ہے اور نہ ہی ہم تک ایسی کوئی اطلاع پہونچی ہے جو اس سطح کی ہو۔ “

افغانستان کے معاملے میں امریکہ کے سابق نمائندے زلمی خلیل زاد نے سی بی ایس نیوز سے انٹرویو میں القاعدہ کے سرغنہ ایمن الظواہری کی موجودگی کے بارے میں کہا تھا اس بات کا احتمال ہے کہ وہ افغانستان یا اس کے پڑوسی ملک میں موجود ہو اور طالبان کو اس کی خبر نہ ہو۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ افغانستان-امریکہ کے مابین بے اعتمادی کا ماحول ہے اور واشنگٹن طالبان کے سرحدوں سے باہر دہشت گردوں سے نمٹنے کے رویے کا جائزہ لے رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button