ایران

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بیس ماہ بعد تہران میں پہلی نماز جمعہ کا انعقاد

شیعیت نیوز: ایران میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بیس ماہ بعد پہلی بار دارالحکومت تہران کی مرکزی نماز جمعہ کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں نمازیوں نے شرکت کی۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں شدت کے بعد مارچ دوہزار انیس میں تہران سمیت ایران کے مختلف شہروں میں نماز جمعہ کے اجتماعات کا انعقاد روک دیا گیا تھا۔ تاہم اب نیشنل کورونا کنٹرول ہیڈ کوارٹر نے ملک گیر ویکسی نیشن مہم کی کامیابی بعد، تہران میں نماز جمعہ کے انعقاد کی اجازت دے دی ہے۔

کورونا وائرس کی بندشوں کے باعث بیس ماہ کے وقفے کے بعد تہران کی مرکزی نماز جمعہ تہران یونیورسٹی میں، حجت الاسلام محمد جواد حاج علی اکبری کی اقتدا میں ادا کی گئی۔ تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطیب نے اس موقع پر نماز جمعہ کی بحالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے، عوام سے کورونا پروٹوکول اور طبی ہدایات پر عملدرآمد جاری رکھنے پر زور دیا۔

حجت الاسلام علی اکبری نے ہفتہ وحدت اور امت کے درمیان اتحاد کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ، امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کوئی سطحی معاملہ نہیں بلکہ بنیادی اسٹریٹیجی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : غیر علاقائی ممالک خطی عوام کے خیرخواہ نہیں ہیں، ایرانی صدر رئیسی

انہوں نے کہا کہ اتحاد کا مطلب مسلمانوں کی صفوں کو منظم کرنا، دلوں کو قریب لانا اور ان کے نظریات میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس چیز کو اخوت اور بھائی چارے سے تعبیر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب چوتھا المصطفی ایوارڈ یا اسلامی نوبل انعام، ایک تقریب کے دوران عالم اسلام کے منتخب سائنسدانوں کو پیش کردیا گیا ۔

اسلامی نوبل انعام دینے کی تقریب تہران میں منعقد ہوئی جس میں صدر ایران کے مشیر اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کے علاوہ، ایران اور عالم اسلام سے تعلق رکھنے والے دانشوروں اور سائنسدانوں نے شرکت کی۔ المصطفی ایوارڈ کمیٹی نے پانچ سو پندرہ سائنسی تحقیقات کے جائزے کے بعد پانچ سائنسدانوں کو اس انعام کا حقدار قرا ر دیا تھا۔

ہر دوسال بعد دیا جانے والا یہ ایوارڈ اس مرتبہ ایران کے پروفیسر کامران وفا، پاکستان کے اقبال چوہدری، لبنان کے محمد ضائغ، مراکش کے یحیی تیعلانی اور بنگلہ دیش کے زاہد حسن کو دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button