دنیا

مغربی نیجر میں ایک مسجد میں دہشت گردانہ حملہ، 10 افرادجاں بحق

شیعیت نیوز: نیجر میں ایک مسجد میں دہشت گردانہ حملے میں کم سے کم دس افراد جاں بحق ہو گئے۔

فرانس پریس کے مطابق مغربی نیجر کے تیلابری علاقے میں ایک گاؤں کی مسجد میں نمازیوں پر دہشت گردانہ حملہ ہوا جس میں دس لوگ جاں بحق ہو گئے۔

اس حملے کے پیچھے تکفیری عناصر کا ہاتھ ہونے کا احتمال ظاہر کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بانیبانگو شہر کی بلدیہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ گذشتہ پیر کو آبانکور میں حملہ ہوا جس میں دس لوگ مارے گئے۔ موٹر سائیکل پر سوار حملہ آور مقامی وقت کے لحاظ سے تقریبا سات بچے شام کو مغرب کے وقت مسجد پہونچے اور جن لوگوں کو قتل کیا گیا وہ مسجد میں تھے۔

سال کے آغاز سے بانیانگو علاقے اور تیلابری علاقے سے ملے شہروں میں عام لوگوں کے خلاف تکفیری دہشت گردوں کے حملے بڑھ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایران نے ناجائز صیہونی ریاست کی کسی بھی ممکنہ مہم جوئی اور غلط حساب پر خبر دار کیا

دوسری جانب فیس بک کی سابق کونٹنٹ منیجر نے اس پلیٹ فارم کو بچوں کے لیے نقصان دہ اور لوگوں کے درمیان تفریق کا باعث قرار دیا ہے۔

فرانسس ہوگن نے جو ان دنوں سوشل میڈیا چینلوں کو صارفین کے حقوق کی پاسداری کا پابند بنانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہیں گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیس بک پر ہر گز اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔

فیس بک کی سابق عہدیدار نے اپنے انکشافات کے ذریعے ، دنیا بھر پر سوشل میڈیا چینلوں کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے مارک زکر برگ اور اس کی کمپنیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جان بوجھ کر محض منافع کمانے کی خاطر ایسی پروڈکٹ کی تشہیر کر رہی ہیں جو بچوں اور نوجوانوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔

فرانسس ہوگن پچیس اکتوبر کو برطانوی پارلیمنٹ کی سوشل میڈیا پروٹیکشن کمیٹی کے اجلاس سے آن لائن خطاب کرنے والی ہیں۔

فیس بک نے فرانسس ہوگن کے انکشافات کو ادارے کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ان کے پاس اصل معاملات کے بارے میں اظہار رائے کی لازمی مہارت موجود نہیں۔

دوسری طرف فرانسس ہوگن نے دنیا بھر کی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا چینلوں کو لگام دینے کے لیے سخت قوانین وضع کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button