دنیا

بین الاقوامی گروپ کااقوام متحدہ سے صبرا وشاتیلا کیمپ میں قتل عام کی تحقیقات کا مطالبہ

شیعیت نیوز: فلسطینیوں کے حق واپسی کے لیے جدو جہد کرنے والے ایک بین الاقوامی گروپ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنہ 1982ء میں لبنان کے ایک پناہ گزین صبرا وشاتیلا کیمپ پر قابض اسرائیلی فوج کی چڑھائی اور کیمپ میں موجود نہتے فلسطینیوں کے بے دردی سے قتل عام کی آزاد تحقیقات کرے۔

رپورٹ کے مطابق’مرکزبرائے حق واپسی‘ کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے کئی برس قبل لبنان میں فلسطینی پناہ گزین صبرا وشاتیلا کیمپ پرحملہ کرکے درجنوں فلسطینیوں کوشہید، سیکڑوں کو زخمی جب کہ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں کو خوف زدہ کیا گیا۔

رپورٹ میں اقوام متحدہ سے کہا گیا ہے کہ وہ صبرا شاتیلا پناہ گزین کیمپ میں ہونے والے قتل عام کی آزادانہ تحقیقات کرائے اور فلسطینیوں کے قتل عام میں ملوث اسرائیلی عہدیداروں کا ٹرائل کرے اور ان کے خلاف مقدمات قائم کرے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس بے دردی کے ساتھ اسرائیلی فوج نے نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کیا ہے وہ کھلم کھلا دہشت گردی ہے اور اس کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کو الگ سے ایک ٹریبونل قائم کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ سلامتی کونسل کے 48 ویں سیشن کے موقعے پر کیا گیا ہے۔

مرکزحق واپسی کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ فلسطینی قوم کے حق واپسی اور حق خود ارادیت کی فراہمی کے حوالےسے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلائے۔

یہ بھی پڑھیں : بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے 100 نئے گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ

دوسری جانب سرکاری اسرائیلی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال کے دوران اب تک 20360 یہودیوں کونئے تارکین وطن کے طور پر بیرون ملک سے مقبوضہ فلسطین لایا گیا جو گزشتہ سال (2020) کے اسی عرصے کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہے۔

یہ بات اسرائیلی وزارت امیگریشن اینڈ ایبسورپشن اور یہودی ایجنسی کی جانب سے اتوار کو نام نہاد "یوم ہجرت” کے موقع پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔

رپورٹ میں  نشاندہی کی گئی ہے کہ روس سے 5،075 یہودیوں کو فلسطین میں لا کربسایا گیا۔ اس طرح روس فلسطین میں یہودی آباد کاروں کوبسانے کا بڑا  سپلائر بن کر ابھرا۔ اس کے بعد ریاستہائے متحدہ امریکہ سے 3،104 یہودیوں  کوفلسطین میں لا کر بسایا گیا۔ یہ تعداد گذشتہ برس کی نسبت 41 فی صد زیادہ ہے۔

فرانس 2،819 ، یوکرین سے 2،123 اور ایتھوپیا سے 1،589 یہودیوں کو فلسطین میں بسایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیلاروس سے 780 یہودی فلسطین میں بسائے گئے جو گذشتہ برس کی نسبت 69 فیصد زیادہ ہیں۔ارجنٹائن سے 633 ،  برطانیہ سے 490 ،  برازیل سے 438  اورجنوبی افریقہ سے 373 یہودیوں کو فلسطین میں لا کر بسایا گیا۔

وزارت امیگریشن اینڈ ایبسورپشن اور یہودی ایجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق آدھے سے زیادہ یہودیوں کی عمر وطن 35 سال کے درمیان ہے۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہودیوں کی بڑی تعداد مقبوضہ شہربیت المقدس،تل ابیب ، نیتنیا اورحیفا میں بسائے گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button