ایران

یکطرفہ پابندیاں اقوام متحدہ کے چارٹر کو بھی متاثر کرنے کا باعث بنیں، اسماعیل بقائی ہامانہ

شیعیت نیوز: ایرانی سفیر اسماعیل بقائی ہامانہ نے اقوام متحدہ کی تجارتی اور ترقیاتی کانفرنس میں خبردار کیا کہ اقتصادی اور مالی پابندیاں نہ صرف آزاد تجارت کی بنیادوں کو تباہ کرتی ہیں بلکہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کو بھی دوسرے ممالک کی پوزیشن اور علاقائی سالمیت کے خلاف کسی دیگر ملک کے اندرونی قانون کے سرحد پار کے استعمال کو معمول عمل دیکھانے سے تباہ کرتی ہیں۔

اسماعیل بقائی ہامانہ نے تجارت اور ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کے 15 ویں سربراہی اجلاس میں مزید کہا کہ سمٹ کا بنیادی مشن اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ترقی عالمی ایجنڈے میں سرفہرست رہے اور اس تجارت سے سب کو فائدہ پہنچے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تجارت اور ترقی کے درمیان تعلقات کی مضبوطی، خوشحالی کو بڑھانے، سب کے لیے ایک معقول زندگی سے لطف اندوز ہونے، ممالک کے اندر عدم مساوات کو کم کرنے اور عوامی کمزوری کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فرانسیسی کیتھولک چرچ کے ہاتھوں330000 بچے جنسی استحصال کا شکار

ایرانی سفیر نے کہا کہ یہ سربراہی اجلاس ایک نازک وقت پر منعقد کیا جا رہا ہے جب دنیا کو کورونا وبا سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے اور اسے دیگر عالمی ہنگامی حالات جیسے موسمیاتی تبدیلی، قدرتی آفات، ابھرتے ہوئے تنازعات اور ان کے انسانی نتائج کو سمجھنا ہوگا۔

بقائی ہامانہ نے کہا کہ کورونا وبا ہماری ترقیاتی کامیابیوں کو ٹوٹنے کی سطح کو ظاہر کرنے کے علاوہ، ممالک کے درمیان عدم مساوات کی گہرائی کو بھی سامنے لایا۔

انہوں نے کہا کہ درحقیقت اس صورت حال نے موجودہ عدم مساوات اور لوگوں کی بنیادی ضروریات تک رسائی میں فرق کی گہرائی، جیسے غربت اور بھوک سے پاک مہذب زندگی کا لطف، اور ضروری ادویات اور علاج تک رسائی کو اجاگر کیا۔

انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ ترقی کے حق کو ایک عالمگیر زمرہ تسلیم کیا جانا ہوگا جس میں تمام بنیادی حقوق شامل ہو؛ ان کے مطابق ترقی کا حق، معاشی، سماجی، شہری اور سیاسی حقوق کو تسلیم کرنے کیلئے بہت ضروری ہے۔

بقائی ہامانہ نے ایسے ماحول میں پائیدار ترقی کی اہمیت جہاں قانون اور انصاف کی حکمرانی ہو اور مالی اور تکنیکی صلاحیتوں کا استحصال کیا جا سکے، پر تبصرہ کرتے ہوئے خبر دار کیا کہ موجودہ عالمی آب و ہوا ترقی پذیر یا کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے کئی طریقوں سے امتیازی اور نقصان دہ ہے۔

ایرانی سفارت کار کے مطابق یکطرفہ اقدامات اور پالیسیوں کی وجہ سے قانون پر مبنی غیر امتیازی تجارت غیر معمولی دباؤ میں ہے جو عالمی تجارتی تنظیم کے بنیادی اصولوں کو کمزور کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک کی طرف سے بڑے پیمانے پر یکطرفہ اور جبر آمیز اقدامات نے تجارت اور ترقی پر شدید اثرات مرتب کیے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ سیاسی مقاصد کے لیے ترقی پذیر ممالک کےخلاف زبردستی کے لیے پیسے اور معاشی طاقت کو بطور اوزار استعمال کرنا آزاد تجارت کو آلودہ کرتا ہے اور ترقی کو دبا دیتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button