اہم ترین خبریںپاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا قیام، پاکستان میں وہابی دہشتگرد تنظیموں کی مبینہ ریاستی سرپرستی کا دوبارہ آغاز

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اہم وزراء سمیت ن لیگی قیادت کی دہشت گرد سرغنہ رکن پنجاب اسمبلی معاویہ اعظم طارق کے ہمراہ بھرپور شرکت اور خطاب

شیعیت نیوز: افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعدایسا محسوس ہورہا ہےکہ جیسے پاکستان میںکالعدم وہابی دہشتگرد تنظیموں کی مبینہ ریاستی سرپرستی کا آغاز ہوگیا ہے، سعودی نواز کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے طلبہ ونگ مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سالانہ مرکزی اجتماع کا کنونشن سینٹر اسلام آباد میں انعقاد، حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اہم وزراء سمیت ن لیگی قیادت کی دہشت گرد سرغنہ رکن پنجاب اسمبلی معاویہ اعظم طارق کے ہمراہ بھرپور شرکت اور خطاب۔

تفصیلات کے مطابق کالعدم سپاہ صحابہ کی بچہ بغل تنظیم مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جو خود بھی کالعدم ہے اسکے سالانہ اجتماع میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی امور کے وزیر علی محمد خان، قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سُوری، مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما وسابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ، وہابی متعصب صحافی اوریا مقبول جان نے شرکت کرکے ثابت کردیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کی تشکیل کے ساتھ ہی پاکستان میں کالعدم سپاہ صحابہ کوبھی سیاسی طور پر مضبوط ومستحکم کرنےکی مبینہ کوششیں ریاستی سرپرستی میں شروع کردی گئی ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان حکومت کا دوہرا معیارِ انصاف، کالعدم تحریک طالبان کے قاتلوں کیلئے عام معافی اور محب وطن مدافعانِ حرم آلِ رسولؐ کیلئےقید خانے

واضح رہے کہ مسلم ا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی پشت پناہی کالعدم سپاہ صحابہ جیسے متشدد گروہ کر رہےہیں،اپنے اجلاس میں یہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کھل کر شیعہ مکتب فکر کے خلاف اپنے مکروہ خیالات کا اظہار کرتی ہے اور شیعہ کافر کے نعرے لگاتی ہے، ذرائع کے مطابق اگر کسی سٹوڈنٹ اور یوتھ الائنس کے اجلاس میں ان لوگوں کو پتا چل جائے کہ شیعہ سٹوڈنٹ آرگنائزیشن یا یوتھ آرگنائزیشن کے نمائندے موجود ہیں توفرقہ وارانہ منافرت پر مبنی افکار کا اظہار کرکے اس پوری کانفرنس کا رخ تبدیل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی آرز کے اندراج اور فورتھ شیڈول جیسے منفی ہتھکنڈے ہمیں اہلبیتؑ سے محبت اور عزاداری سید الشہداء سے نہیں ہٹا سکتے، علامہ سبطین سبزواری

دوسری جانب ایک اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس فرقہ پرست گروہ کے اجتماع کو سرکاری نشریاتی پر بھرپورکوریج دی گئی، ایک متشدد سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کو PTV کا کوریج دیناکئی سوالات کو جنم دیتا ہےاور قومی اسمبلی کے سپیکر ، آزاد کشمیر کے وزیر اعظم اور دیگر پارلیمنٹ ممبران کا اس میں شرکت کرنا بتا رہا ہے کہ ریاستی ادارے کس دلجمعی کے ساتھ اپنے اسٹریجیٹک اثاثوں کو سپورٹ فراہم کررہے ہیں اور ریاست ایک بار پھر وہی تاریخی غلطیاں دہرانے جارہی ہے جو اس سے 20 سال قبل افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے وقت سرزدہوئی تھیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button