مشرق وسطی

امریکہ اگر ملک سے باہر نہ نکلا تو اس کا حال بھی افغانستان جیسا ہو جائے گا، شامی وزیر خارجہ

شیعیت نیوز: شام کے وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا ہے کہ شام میں امریکہ کی موجودگی غیرقانونی ہے اور اسے جلد سے جلد اس ملک سے باہر نکل جانا چاہئے۔

شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کو جلد سے جلد ملک سے باہر نکل جانا چاہئے ورنہ وہ شام میں بھی اسی مصیبت میں مبتلا ہوگا جس میں افغانستان اور دیگر ملکوں میں ہوا ہے۔

فیصل المقداد نے مزید کہا کہ امریکہ کی مسلط کردہ پابندیوں نے شام کے عوام کومشکلات اور سختی سے دوچار کر دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو اس سلسلے میں اپنے فرائض پر عمل کرتے ہوئے اپنے منشور اور اصولوں کا تحفظ کرنا چاہئے۔

رپورٹ کے مطابق فیصل المقداد نے اقوام متحدہ میں روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاؤروف سے بھی ملاقات کی ۔اس ملاقات میں فریقین نے شام میں غیر قانونی طور پر موجود غیر ملکی فوجیوں کے انخلا، دہشت گرد عناصر کی مکمل نابودی اور شام کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے پرزور دیا۔

درایں اثنا اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ شام میں ہونے والی جھڑپوں میں مارچ دوہزارگیارہ سے لے کر مارچ دوہزاراکیس تک تین لاکھ پچاس ہزار دو سو نو افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کا این پی ٹی میں شامل نہ ہونا عالمی امن کے لیے خطرہ ہے، شامی مندوب حسن خضور

شین ھوا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر میشل بیشلیٹ نے ایک رپورٹ میں جو سلامتی کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس میں پیش کی گئی کہا کہ مرنے والوں کے اس اعداد و شمار میں صرف وہ لوگ شامل ہیں جن کے ناموں کے ساتھ مرنے کی تاریخ بھی درج ہے اور یہ بھی واضح ہے کہ وہ کس صوبے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

میشل بیشلیٹ نے اپنی رپورٹ میں زور دیا ہے کہ جو بھی اطلاعات ان تین عناصر پر مشمتل نہیں تھیں انھیں حذف کردیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے کہا کہ شام کی جنگ میں مرنے والے تین لاکھ پانچ ہزار دوسو نو افراد جن کی شناخت کی گئی ہے ان میں ہر تیرہ افراد میں ایک خاتون اور ایک بچہ شامل ہے۔

بیشلیٹ نے یاد دہانی کرائی کہ یقینا شام کی جنگ میں مرنے کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے لیکن یہ مرنے والوں کی وہ تعداد ہے جن کی مکمل شناخت ہو سکی ہے۔

شام دو ہزار گیارہ سے اپنے ملک میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف بر سرپیکار ہے ان دہشت گرد گروہوں میں سو سے زیادہ ممالک کے افراد شامل ہیں اورعلاقے نیز خطے سے باہر کی بعض طاقتیں ان کی حمایت کر رہی ہیں۔

شام کی حکومت کے خلاف اس جنک کا اصلی مقصد حکومت شام کا تختہ الٹنا تھا لیکن دس سال گذرنے کے باوجود نہ صرف یہ مقصد پورا نہیں ہوا بلکہ میدان جنگ میں شامی حکومت کو بالادستی حاصل ہوئی ہے اور اب صرف ادلب اور شمال مشرقی شام کے کچھ فیصد علاقے ہی دہشت گرد گروہوں اور جنگجؤوں کے قبضے میں باقی بچے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button