مقبوضہ فلسطین

عباس ملیشیا کے وحشی جلاد مجھے ہوش کھو دینے تک مارتے رہے، ماہر الاخرس

شیعیت نیوز: اسلامی جہاد کے رہنما اور سابق اسیر ماہر الاخرس نے فلسطینی اتھارٹی کی قید سے رہائی کے بعد اپنے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم کی تفصیلات بیان کی ہیں۔

ماہر الاخرس کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کے وحشی صفت جلاد انہیں اس وقت تک مارتے رہے جب تک وہ شدت تکلیف سے بے ہوش نہیں ہوگئے۔

ماہر الاخرس نے بتایا کہ گرفتاری کے وقت سے ہی عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔ انہیں اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ تکلیف کے باعث ہوش کھو بیٹھے۔

گذشتہ برس مسلسل 100 دن تک بلا جواز قید کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے والے ماہر الاخرس کا کہنا ہے کہ ہم نے عباس ملیشیا کی جانب سے اسلامی جہاد کے رہنما خضر عدنان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج شروع کیا ہے۔ ہمارا یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک عدنان اور دیگر سیاسی قیدیوں کو رہا نہیں کردیا جاتا۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی حکومت نے غزہ کی مشرقی سرحد پر فوجی کمک میں اضافہ کردیا

خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے ماہر الاخرس اور دیگر سات رہنماؤں کی رہائی کا حکم دیا تھا جس کے بعد انہیں رہا گیا۔ انہیں فلسطینی اتھارٹی کے مخالف رہنما نزار بنات کے قتل کے خلاف احتجاج کے دوران حراست میں لیا گیا اور انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

فلسطین کی سرکردہ سیاسی قیادت نے عباس ملیشیا کی جانب سے فلسطینی رہنماؤں کی گرفتاری اور ان پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے عباس ملیشیا پر صیہونی ریاست کے طرز پر چلنے کا الزام عائد کیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی جیل میں انتظامی قید کےتحت پابند سلاسل فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن اور القدس سے بے دخل کیے گئے رہنما احمد عطون کو 12 ماہ کی انتظامی قید کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز صیہونی حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ احمد عطون کو ایک سال سے زائد عرصے تک انتظامی قید میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ احمد عطون کو اسرائیلی فوج نے 26 اگست 2020ء کو رام اللہ کے علاقے البیرہ میں واقع ان کے گھر سے حراس میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد انہیں چار ماہ کی انتظامی قید میں ڈال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان کی انتظامی قید میں مسلسل چاربار توسیع کی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button