مشرق وسطی

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل میں تیل کی ترسیل کا معاہدہ خطرے میں

شیعیت نیوز: ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا ہے کہ ماحولیاتی خدشات نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تیل کی ترسیل کا ایک خفیہ معاہدہ منسوخ کرنے کی پر مجبور کیا ہے جو  گذشتہ اگست میں دونوں ملکوں کےدرمیان تعلقات معمول پر آنے کے بعد سے کئے گئے معاہدوں کے دوران کیا گیا تھا۔

ہفتے کو ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق کہ ابو ظبی اور تل ابیب نے اسرائیلی بندرگاہ ایلات کے ذریعے اماراتی تیل کو مغربی منڈیوں میں منتقل کرنے کے لیے ایک خفیہ معاہدہ کیا تھا۔

یہ معاہدہ گذشتہ سال سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سرپرستی میں "اسرائیل” اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کے بعد طے پایا تھا۔

معاہدے کے فریق یوریشین پائپ لائن کمپنی ہے  جو اسرائیلی حکومت کی ملکیت ہے اسرائیلی اماراتی MED-RED لینڈ برج پروجیکٹ کا حصہ ہے۔لیکن یہ معاہدہ اس وقت زیر بحث آیا جب نئی اسرائیلی حکومت نے اسرائیلی ماحولیاتی تنظیموں کے دباؤ پر اس کا دوبارہ ’’جائزہ‘‘ لینا شروع کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مغربی کنارے کی عوام بیتا میں مزاحمت کی مثال کو اختیار کریں، اسماعیل ھنیہ

اس اقدام نے سرمایہ کاروں کو ناراض کر دیا ہے اور خلیج کے علاقے میں ’’اسرائیل‘‘ اور اس کے نئے اتحادیوں کے درمیان سفارتی تنازع کا بھی خطرہ ہے۔

اسرائیلی ماحولیاتی گروپوں نے سپریم کورٹ سے تیل کی ترسیل روکنے کا کہا ہے۔ اسرائیل کے وزیر ماحولیات نے پائپ لائن کو مکمل طور پر ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے حکام نے کہا ہے کہ معاہدے کو ختم کرنا سفارتی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے اور تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

یہ مایوس کن پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں فریق اپنے معاشی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔

اسرائیلی سنٹرل بیورو آف سٹیٹسٹکس نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات سے رواں سال جنوری 2020 اور جون کے درمیان درآمدات کا حجم  457 ملین ڈالر اور متحدہ عرب امارات کو 255 ملین ڈالر کی برآمدات ریکارڈ کی گئیں۔

دبئی ، جس میں جبل علی میں خطے کی سب سے بڑی ٹرانس شپمنٹ بندرگاہ شامل ہے ، نے جنوری میں کہا تھا کہ ستمبر 2020 سے دو طرفہ تجارت 272 ملین ڈالر ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button