سعودی عرب

سعودی مندوب کی ایران کے خلاف پھر ہرزہ سرائی

شیعیت نیوز: عالمی ایٹمی انرجی ایجنسی میں سعودی مندوب نے اسلامی جمہوریہ ایران پر جوہری بم کے حصول کی کوششوں کا الزام لگایا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی آمادگی کے اعلان کے باوجود تہران کے خلاف سعودی حکام کے بے بنیاد دعوے اور ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ عالمی ایٹمی انرجی ایجنسی میں سعودی مندوب نے اپنے ایک تازہ ترین بیان میں تہران پر جوہری بم کے حصول کی کوششوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے یورنیم کی 20 فیصد افزودگی تشویشناک ہے اور ہمیں اس سلسلے میں ایران کے حقیقی اہداف سے تشویش لاحق ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی میں سعودی مندوب نے دعوی کیا کہ ایران کی نیت اور اہداف جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں کی غمازی کرتے ہیں۔

سعودی مندوب کا کہنا تھا کہ کشیدگی پھیلانے پر مبنی ایران کے اقدامات نے مذکرات اور بات چيت کے دروازے بند کر رکھے ہيں جس سے عالمی برادری سخت نالاں ہے۔

واضح رہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے بھی ایران کی جانب سے 20 فیصد یورنیم کی افزدوگی پر اپنی گہری تشویش ظاہر کی ہے، تاہم امریکی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ ایران کے ساتھ جامع ایٹمی معاہدے کے تعلق سے مذاکرات کا ساتواں دور انجام پائے گا۔

یہ بھی پڑھیں : مشرقی شام میں امریکی اڈوں پر ڈرون حملہ

دوسری جانب عالمی میڈیا نے خبر دی ہے کہ عمان کے سلطان ہیثم بن طارق "سلطنت” پر پہنچنے کے بعد آئندہ اتوار کے روز سعودی عرب کے پہلے دورے پر ریاض پہنچیں گے جہاں وہ نئے تعمیر کئے جانے والے سعودی شہر "نیوم سٹی” میں سعودی شاہ کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے۔

عرب اخبار رأی الیوم نے ذرائع سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس دورے میں عمان کا ایک اعلی سطحی وفد بھی سلطان عمان کی ہمراہی اور سعودی ولی عہد کے ساتھ ملاقات کرے گا۔

رأی الیوم نے لکھا کہ یمنی صورتحال پر عمان و سعودی عرب کے درمیان مستقبل قریب میں ہونے والی یہ گفتگو بین الاقوامی و علاقائی معاہدات کی روشنی میں یمنی بحران کے حل اور یمن پر مسلط کردہ 7 سالہ جنگ کے خاتمے لئے عمانی سلطان کی جانب سے شروع کئے گئے مختصر مذاکرات کا ایک حصہ ہیں جس کا ایک مقصد اس جنگ میں لڑنے والے فریقوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کا انعقاد بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button