دنیا

اگر معاہدہ چاہتے ہو تو ایرانوفوبیا چھوڑ دو، مغربی ممالک و امریکہ کو روس کی نصیحت

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے ویسیلی نیبنزیا نے ایران پر عائد پابندیوں کے اٹھائے جانے سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے حوالے سے منعقد ہونے والے اجلاس سے خطاب میں مغربی ممالک و امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اگر وہ ایران کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے کے متمنی ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ ایرانوفوبیا پر مبنی اپنی سیاست ترک کر کے باہمی احترام کے مطابق رویہ اختیار کریں۔

روس کے مستقل نمائندے ویسیلی نیبنز نےتاکید کی ہے کہ اگر وہ ایران کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے کے متمنی ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ ایرانوفوبیا پر مبنی اپنی سیاست ترک کریں۔

ویسیلی نیبنزیا نے تاکید کی کہ ہم سالہا سال سے اپنے شرکاء سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ عقل استعمال کریں جبکہ اس مقصد کے لئے ہم نے انہیں ایک انتہائی سادہ منطق بارہا سمجھائی ہے جو یہ کہ اگر ہمارا مقصد کسی معاہدے تک پہنچنا ہے تو ہمیں چاہئے کہ ہم نہ صرف ایران کا ’’ہوّا‘‘ بنانا بلکہ اسے ’’تمام برائیوں کی جڑ‘‘ یا ایرانوفوبیا ظاہر کرنا بھی چھوڑ دیں۔

اعلی سطحی روسی سفات کار نے کہا کہ ایران ایک ایسا مکمل (بین الاقوامی) شریک ہے کہ جس کے مفادات، پریشانیاں اور برداشتیں بھی (عالمی) خطرات کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں درحالیکہ بین الاقوامی تعلقات میں یہ بات ضروری نہیں کہ ممالک ایک دوسرے کو چاہتے ہوں تاہم سب ممالک کو ایک دوسرے کا احترام برقرار رکھنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں : کینیڈا میں قومی دن کی تقریبات کی مخالفت میں مظاہرے

واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے کی جانب سے یہ بات ایک ایسے موقع پر کہی گئی ہے جب جوبائیڈن کی نئی امریکی حکومت ایک جانب سے یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ ویانا میں جاری حالیہ مذاکرات کے ذریعے، ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) میں اپنی واپسی کے مقدمات فراہم کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب سے وہ جوہری معاہدے میں واپسی کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے سے کتراتے ہوئے عملی طور پر ایران کے خلاف سابق و انتہا پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’’زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی‘‘ پر کاربند ہے۔

یاد رہے کہ بدھ کے روز منعقد ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھی روسی نمائندے نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جوبائیڈن کی جانب سے؛ ٹرمپ کی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کے دیئے گئے وعدے پر بھی تاحال عملدرآمد نہیں کیا گیا، تاکید کی تھی کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سابق امریکی حکومت کے فیصلوں پر حقیقی نظرثانی انجام نہیں پائی جبکہ امریکی فریق تاحال ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی سیاست پر عمل پیرا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button