دنیا

افغان صدر اشرف غنی کی جوبائیڈن سے ملاقات

شیعیت نیوز: افغان صدر اشرف غنی نے جو ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ امریکہ کے دورے پر ہیں امریکہ کے صدر جوبائیڈن سے ملاقات کی اس موقع پر مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللّٰہ عبداللّٰہ بھی موجود تھے۔

ملاقات میں امریکی انخلا اور اس کے بعد کی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ دونوں افغان لیڈروں کی امریکی وزیر جنگ لائیڈ آسٹن سے بھی ملاقات ہوئی۔

امریکی صدر سے ہونے والی ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان تنازع کا حل فوجی نہیں بلکہ سیاسی ہے اور طالبان کو چاہئیے کہ افغان انٹرا مذاکرات کے ذریعے جاری جھڑپوں کو ختم کریں۔ انہوں نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا بھی خیرمقدم کیا۔

افغان صدر نے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے بھی ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کی یہودی بستیوں کی تعمیرات عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، انٹونیو گوٹرس

افغان صدر اشرف غنی اعلیٰ مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ، نائب صدر امراللہ صالح، وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر اور قومی سلامتی کے مشیر حمداللہ مشاور کے ہمراہ کل بروز جمعہ امریکہ کے دورے پرواشنگٹن پہنچے۔

واضح رہے کہ ان دنوں افغانستان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور افغان فورسز اور طالبان کے مابین شدید جھڑپیں جاری ہیں اور ملک کے کئی علاقے اس وقت طالبان کے زیر قبضہ آ گئے ہیں تاہم افغان فورسز کا بھی دعوی ہے کہ انہوں نے بعض علاقوں کو طالبان کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔

دوسری جانب امریکی انٹیلی جنس کی نئی جائزہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے بعد چھ ماہ سے ایک سال کے اندر افغان حکومت ختم ہوسکتی ہے۔

ایک امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ حالات جس رُخ پر جارہے ہیں ان کے پیش نظر افغان حکومت سابقہ اندازوں سے زیادہ جلدی گرسکتی ہے۔

امریکی حکام کے مطابق امریکی فوجی انخلا کے بعد بھی تقریباً 650 امریکی فوجی افغانستان میں رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button