اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

ایران کیساتھ مضبوط تعلقات پاکستان کی فارن پالیسی کی ترجیحات میں سر فہرست ہیں، مشاہد حسین سید

انہوں نے مسئلہ فلسطین سے متعلق اسلام آباد اور تہران کے مشترکہ موقف پر تبصرہ کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے کشمیر سے متعلق تعمیری موقف اپنانے کا شکریہ ادا کیا۔

شیعیت نیوز: پاکستانی سینیٹ میں دفاعی امور کے چیئرمین مشاہد حسین سید نےبین الاقوامی خبررساں ادارے کو انٹرویو کے دوران چار جہتی حل بشمول ثقافتی، پارلیمانی، اقتصادی اور سلامتی کے شعبوں میں تعلقات کے فروغ کو اسلام آباد اور تہران کیلئے ضروی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران سے مضبوط تعلقات پاکستان کی فارن پالیسی کی ترجیحات میں سر فہرست ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے باوجود؛ چاہے وہ فوجی ہو یا غیر فوجی، ہم نے ہمیشہ اپنے ہمسایہ اور بھائی ملک ایران کیساتھ مضبوط تعلقات پر زور دیا ہے اور یہ بات اسلام آباد کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔

مشاہد حسین نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اسلامی جمہوریہ ایران، اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کی ہے اور ہم نے اپنے ایرانی بھائیوں کو یقین دلایا ہے کہ ہم کبھی بھی پاکستانی سرزمین کو ایران کیخلاف استعمال کرنے اور مشترکہ سرحدوں کو غیر مستحکم کرنے کی اجازت نہیں ہونے دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: خطے کی صورتحال، وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر میں اعلیٰ سطح اجلاس

انہوں نے کہا کہ پاکستان، اسلامی جمہوریہ ایران کیساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے خواہاں ہے ۔دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی موجودہ صورتحال پائیدار سمجھی جاتی ہے اور پاکستان کی موجودہ حکومت اسی موقف کیساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔

مشاہد حسین نے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کے فروغ پر زوردیتے ہوئے اس حوالے سے سرحدی بازاروں کے افتتاح پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کو سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کی معاشی صورتحال میں بہتری آنے اور تجارتی تعلقات میں اضافے میں موثر قرار دے دیا۔

انہوں نے مشترکہ مفادات کے حصول کیلئے سفارتی سطح پر باہمی ہم آہنگی کی ضرورت پز رودیتے ہوئے ایران اور پاکستان کے مابین سیکیورٹی ڈپلومیسی کو فروغ دینے اور انسداد دہشت گردی کے تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کو مشترکہ سرحدوں کے تحفظ کیلئے سیکیورٹی تعاون اور دہشت گردی کے عناصر کے خلاف لڑنا ہوگا۔

مسلم لیگ نواز کے اعلی رکن نے ویانا جوہری مذاکرات اور ایران کیخلاف پابندیوں کی مکمل منسوخی کی خواست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کا ایران کی طرف دوہرا معیار اور اسلامی جمہوریہ کے جوہری پروگراموں کے خلاف ان کا متعصبانہ نظریہ کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان کے پاس طاقت کے استعمال کا کوئی جواز نہیں، ایران

انہوں نے مسئلہ فلسطین سے متعلق اسلام آباد اور تہران کے مشترکہ موقف پر تبصرہ کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے کشمیر سے متعلق تعمیری موقف اپنانے کا شکریہ ادا کیا۔

مشاہد حسین نے علاقے میں قیام امن اور سلامتی کی ضرورت پر تبصرہ کرتے ہوئے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کو ایک انتہائی مثبت تبدیلی قرار دیا جو دونوں ملکوں سمیت خطے کے مفاد میں بھی ہے۔

انہوں نے ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ جامع تعاون دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے اسے علاقائی تعلقات کیلئے انتہائی اہم قرار دے دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button