اہم ترین خبریںمشرق وسطی

ایرانی صدارتی انتخابات کا پوری دنیا پر اثر پڑ سکتا ہے، عبدالباری عطوان

شیعیت نیوز: عرب دنیا کے مشہور تجزیہ کار عبدالباری عطوان کا خیال ہے کہ ایران صدارتی انتخابات کے بعد اس ملک کی جوہری طاقت کو تقویت ملے گی اور اس انتخاب سے ایک مضبوط اور متحد ایران ابھر کر سامنے آئے گا۔

عرب دنیا کے مشہور تجزیہ کار اور رائے الیوم اخبار کے چیف ایڈیٹر عبدالباری عطوان نے یوٹیوب پر ایرانی صدارتی انتخابات کے بارے میں رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایرا ن کےصدارتی انتخابات ایک بہت اہم ہیں کیونکہ یہ انتخابا ت صرف ایران کے بارے میں نہیں تھے بلکہ مشرق وسطیٰ کے پورے خطے کے بارے میں تھےاور اس کےنتائج اس خطے میں بہت سی مساوات کو بدل دیں گےنیز شاید اس انتخابات کے نتائج عالمی سطح پر بھی اثر انداز ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات ایران کی تقدیر کا تعین کریں گے، ان انتخابات کا نتیجہ ایران کو ایک بڑی علاقائی طاقت بنائے گا، ان کا نتیجہ یا تو امریکہ کی جوہری معاہدے میں واپسی ہو گا یا یہ ایران کو ایٹم بم بنانے کا باعث بنے گا۔

یہ بھی پڑھیں : مصر میں اخوان المسلمون کے اراکین کی سزائے موت کے احکامات

تجزیہ کار نے مزید کہاکہ غزہ کی فتح بھی ایران کے حق میں رہی ہے اور اس فتح کے ساتھ تہران نے وقت حاصل کر لیا ہے،دوسری جانب ایرانی عوام کا حسن روحانی کی حکومت سے عدم اطمینان بھی بڑھ گیا ہے،کیونکہ قائد انقلاب آیت اللہ خامنہ ای ایٹمی معاہدے کے خلاف تھے،تاہم انہوں نے اس شرط پر اصلاح پسندوں سے اتفاق کیا کہ معاہدے سے ایران پرعائد پابندیاں ختم کردی جائیں لیکن جوہری معاہدہ ناکام ہوگیا اور ٹرمپ نے آکر اسے توڑ دیاکہ ایران نے پابندیوں کو نظرانداز کیاہے اور ایران پر امریکی دباؤ کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔

لیکن اب امریکی صدر جو بائیڈن ایرانیوں سے مذاکرات کرنے اور معاہدے پر واپس آنے کی درخواست کررہے ہیں،ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو ، جو ہمیشہ ایران کے جوہری پروگرام اور جوہری معاہدے کے خلاف اپنی مخالفت کا بیان کرتے رہے ہیں ، سیاسی میدان چھوڑ چکے ہیں اور جب تک تھے بھی ان میں ایران کے خلاف کچھ کرنے کی ہمت نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں : حشد الشعبی کی ایک کارروائی میں داعش کا قصاب دیالی میں ہلاک

دوسری جانب غزہ کی عوام نے بھی اسرائیل کو شکست دی اور ذلیل کیا،فلسطینی تجزیہ کار کا خیال ہے کہ ایرانی قیادت نے اصلاح پسندوں کو موقع دیا ، لیکن وہ ناکام رہے، اب تہران نے یورینیم کی افزودگی میں 63 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے اور خطے کےامور اور اہم علاقوں کے کنٹرول ایران کے اتحادیوں کے ہاتھ میں ہیں چاہے وہ عراق میں حشد الشعبی ہو لبنان میں حزب اللہ ہو یا یمن میں انصار اللہ اور غزہ میں حماس اور جہاد اسلامی ہوں۔

دوسری طرف ایران کے نئے صدر سید ابراہیم رئیسی اور آیت اللہ خامنہ ای کے مابین مکمل ہم آہنگی ہے۔

عبدالباری عطوان نے اپنے تجزیہ کا خاتمہ یہ کہتے ہوئے کہا کہ اب جب ایران امریکی پابندیوں کا مرحلہ گزار چکا ہے ، اگلے مرحلے میں ، ایران کی جوہری طاقت کو تقویت ملے گی، ایران کے انتخابات کے بعد کا مرحلہ مشرق وسطیٰ کے خطے کے لئے سب سے اہم مرحلہ ہوگا، اس الیکشن سے ایک مضبوط اور متحدہ ایران ابھر کر سامنے آئے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button