دنیا

ایران کے دشمنوں کی طرف سے انتخابات کو منحرف کرنے کی سازش جاری ہے، حسینی مزاری

شیعیت نیوز : تبیان ثقافتی اور سماجی ادارے کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید عیسیٰ حسینی مزاری نے آج ’’ ایران کے صدارتی انتخابات اور افغانستان پر اس کے اثرات‘‘ کے عنوان سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کے دیرینہ دشمن ہمیشہ سے ایران میں ہونے والے انتخابات کو منحرف کرنے اور اس کے خلاف گھناؤنی سازشوں میں مصروف رہے ہیں۔

اگر رواں ماہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں عوام کی شرکت وسیع اور بڑے پیمانے پر رہی تو یہ امر اسلامی نظام کے مزید مستحکم اور مقتدر ہونے کاسبب بنے گا۔

انہوں نے ایران کے انتخابات کو علاقائی اور عالمی سطح پر بہترین انتخابات قرار دیتے ہوئے کہاکہ انتخابات کو پرجوش انداز میں منعقد کرنے سے ایران پورے خطے کے لوگوں کے لئے نمونہ عمل بن جائے گا۔ اسلام دشمن عناصر کا اس انتخابات سے کوئی تعلق ہی نہیں ، لیکن وہ اس میں خلل ایجاد کرنے اور اسے منحرف کرنے کے لئےکمر بستہ ہیں۔

تبیان ادارے کے سربراہ نے مزید کہاکہ ایران کے گزشتہ انتخابات نے ثابت کر دیا کہ دوسرے نظریات کے مقابلے میں اسلامی نظریہ بہت ہی مفید اور کارآمد ہے ۔

ایرانی انتخابات نے خطے میں ایک ایسی لہر پیدا کی ہےجس کے نتیجے میں ایرانی عوام اور خطے کے تمام حریت پسندوں کو فائدہ پہنچےگا۔

انتخابات میں عوام کی بھر پور شرکت اسلامی نظام کے مزید مستحکم اور مقتدر ہونے کاسبب بنے گی۔

یہ بھی پڑھیں : یمنی اعلی سیاسی کونسل کی مذاکرات کے لیے تین شرائط کا اعلان

ایرانی انتخابات کے ذریعے مضبوط و مستحکم ہونے والا اسلامی نظام خطے کے تمام مسلم ممالک خاص طور پر افغانستان کے عوام، حکومت اور نظام کے لئے مفید اور مؤثر ثابت ہوگا ۔

حجۃ الاسلام سید عیسیٰ حسینی مزاری نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کی حساس صورتحال اور اسلامی مزاحمت کی حمایت کے پیش نظر ایرانی عوام کے لئے ضروری ہے کہ وہ ماضی کی نسبت موجودہ صدارتی انتخابات میں بڑے اور وسیع پیمانے پر شرکت کریں اور انتخابات میں اپنی بھر پور شرکت کے ذریعہ دشمن کے تمام شوم منصوبوں کو ناکام بنادیں۔

انھوں نے ایران میں موجود افغان مہاجرین کی توقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکام اور عوام کی طرف سے گزشتہ 40 برسوں سے افغان مہاجرین کی حمایت کا سلسلہ جاری رہا ہے اورایران کے آئندہ بننے والے صدر سے بھی افغان مہاجرین کی یہی توقع ہے کہ وہ مہاجرین کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں اور اپنی خارجہ پالیسی میں افغانستان کے امور پر خصوصی توجہ مبذول کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button