یمن

اقوام متحدہ انسانی المیے کی ذمہ دار ہے، یمنی عہدیدار محمد علی الحوثی

شیعیت نیوز : یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے اقوام متحدہ کو اپنے ملک کے انسانی المیے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ تیل بردار بحری جہاز صافر کے بارے میں عالمی ادارے کی خاموشی کی وجہ سے کسی بھی وقت ماحولیاتی اور انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔

انہوں نے یمن کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے موقف پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل صافر نامی تیل بردار بحری جہاز پر لدے تیل کی فروخت روکنے کے باوجود، سعودی اتحاد کو مجرم نہیں سمجھتی۔

قابل ذکر ہے کہ صافر نامی تیل بردار بحری جہاز پچھلے چار سال سے صوبہ الحدیدہ کی بندرگاہ راس عیسی کے قریب کھلے سمندر میں کھڑا ہے اوراس پر یمن کا دس لاکھ بیر ل تیل لدا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ملک خالد ایئربیس اور خمیس مشیط میں جارح سعودی اہداف پر یمنی ڈرون حملہ

کھلے سمندر میں بغیر عملے کے کھڑے اس جہاز میں ہر آن لیکیج کاامکان موجود ہے جو ماحولیاتی اور انسانی المیے کا سبب بن سکتا ہے۔

یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ مذکورہ تیل بردار بحری جہاز پر لدے تیل کی فروخت روکنے والے سعودی اتحادی ممالک مجرم ہیں۔

انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ صافر تیل بردار بحری جہاز پر لدے تیل کی فروخت اور اس جہاز کی مرمت کو یقینی بنائے تاکہ ماحولیاتی اور انسانی المیے کو روکا جاسکے۔

یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ یمن کی قومی حکومت اور اقوام متحدہ نے گزشتہ سال تیل بردار بحری جہاز صافر کی مرمت کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب نے مزید نوے پاکستانی مزدوروں کو ملک بدر کردیا

دوسری جانب یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سیکریٹری یاسر الحوری نے کہا ہے کہ یمن کو امریکہ کی ایما اور اس کی حمایت سے ہی جارحیت کا نشانہ بنایا گیا ہے اور یمن امریکہ کے بنائے ہوئے ایلچی کو یمن کے امور میں نمائندہ تسلیم نہیں کرتا اور یہ امریکہ ہی ہے جو یمن پر جارحیت اور اس ملک میں قتل و غارت گری کا باعث بنا ہوا ہے۔

دریں اثنا العالم نیوز چینل سے گفتکو کرتے ہوئے یمنی حلقوں کا کہنا ہے کہ امریکہ اور سعودی اتحاد کا یہ دعوی بالکل جھوٹ ہے کہ یمن کی مسلح افواج فائربندی کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہیں ۔

ان حلقوں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس قسم کے الزامات کا مقصد یمن کی مسلح افواج کی کامیابیوں اور جنگی مورچوں پر پیش قدمی کو روکنا ہے اور یمن پر دباؤ بڑھانا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button