اہم ترین خبریںمشرق وسطی

تل ابیب میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کا افتتاح

شیعیت نیوز: دبئی میں ہولو کاسٹ کی نمائش اور تل ابیب میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف بن زائد کی ترکی میں ایک اور بغاوت کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تل ابیب میں متحدہ عرب امارات کے پرچم کے ساتھ خود ساختہ صیہونی ریاست کا پرچم لہرائے جانے کے ساتھ ہی ابوظہبی نے اپنے سفارت خانے کا باقاعدہ افتتاح کردیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا سفارت خانہ تل ابیب کی حصص بازار کی عمارت میں واقع ہے کہ جہاں پر متعدد ہائی ٹیک صیہونی کمپنیوں کے دفاتر واقع ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے سفیر محمد الخوجہ نے رواں سال کے مارچ سے تل ابیب میں قیام پذیر ہیں اور ان کے اہل خانہ جلد ہی مقبوضہ فلسطین پہنچ جائيں گے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کو لہولہان کئے جانے کے فورا بعد متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کا افتتاح فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے اور اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام کو قدس شریف اور مسلم امہ کی رائے عامہ کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور اس کی واضح مثال دبی میں ہولوکاسٹ کے من گھڑت واقعے سے متعلق نمائش کا افتتاح ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے موساد کے نئے سربراہ کے ساتھ تعلقات کا انکشاف

دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی ویب سائٹ لیکس نے بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام رجب طیب اردگان کی سربراہی میں چلنے والی اے کے پی کو ختم کرنے کے لئے ایک اور بغاوت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ترک جرائم پیشہ گروہ کے رہنما سادات بیکر نے دبئی سے ایک ویڈیو جاری کی جس میں ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سویلو سمیت متعدد عہدیداروں پر مافیا سے روابط ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔

یادرہے کہ بیکر ترکی میں مطلوب ہے اور کچھ عرصہ قبل متحدہ عرب امارات فرار ہوگیا تھاجہاں وہ ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زائد کی مدد سے دبئی کے ایک ہوٹل میں ٹھہرا تھا۔

واضح رہے کہ اردگان کی حکومت کے حامیوں نے اس اقدام کو متحدہ عرب امارات کی طرف سے انقرہ حکومت کا تختہ الٹنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا ہے جس میں اردگان کے حامیوں کو نشانہ بنایا گیا ہےاور ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات ، جو بیکر کی میزبانی کرتا ہے اور اس کی پشت پناہی کرتا ہے ، پر ترکی پر 15 جولائی 2016 میں ہونے والی بغاوت کی ناکام کوشش میں حصہ لینے کا الزام ہے۔

یادرہے کہ اس سے قبل برطانیہ کی مشرق وسطی آئی کی ویب سائٹ نے ترکی کے ایک خفیہ انٹیلی جنس ذرائع جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ، کے حوالے سے بتایا کہ متحدہ عرب امارات نے بغاوت سے کچھ ہفتوں قبل اس ملک کے ولی عہد محمد بن زائد کے قریبی ساتھی ، محمد دحلان کے توسط سے بغاوت کے ساز بازوں کو رقم بھیجی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button