مقبوضہ فلسطین

بیت المقدس اور غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں پر قاتلانہ حملے

شیعیت نیوز: کل جمعہ کے روز یہودی آباد کاروں نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں کئی مقامات پر فلسطینی شہریوں پر قاتلانہ حملے کیے۔ اسرائیلی فوج کی موجودگی اور اس کی سرپرستی میں ہونے والے یہ حملے منظم دہشت گردی ہے۔

جمعرات کویہودی آباد کاروں نے جنوبی نابلس میں بیتا کے مقام پر فلسطینی شہریوں پر براہ راست فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو فلسطینی زخمی ہوگئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ جنوبی نابلس میں  بیتا کے مقام پر فلسطینی شہریوں  اور یہودی آباد کاروں کے درمیان جبل صبیح کی چوٹی پر جھڑپیں ہوئیں۔

بیتا اور اطراف کی بستیوں سے فلسطینیوں کی بڑی تعداد نماز جمعہ کے بعد بڑی تعداد  جلوس نکالے اور مظاہرے کیے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل ایک نسل پرست حکومت ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے ، شیریں مزاری

دوسری جانب اسرائیل کے ایک اخبار نے لکھا ہے کہ غزہ پٹی میں حماس کے رہنما، اسرائیل کے وزیر اعظم اور وزیر جنگ سے زیادہ شجاع اور بہادر ہیں۔

جیروسلم پوسٹ نے اپنے ایک مقالے میں لکھا کہ اسرائیلی حکام اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ حماس کے سربراہ یحیی السنوار کے غزہ پٹی میں عوام میں ظاہر ہونے کو اسرائیلی وزیر اعظم اور وزیر جنگ سے خوفزدہ ہونے کی نشانی قرار دیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ السنوار، نیتن یاہو اور بنی گانٹز دونوں سے زیادہ شجاع اور سچے ہیں اور اسی لئے انہیں اتنی زیادہ حمایت حاصل ہے۔

واضح رہے کہ صیہونی حکام نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ غزہ پٹی میں حماس کے رہنما یحیی السنوار اور حماس کی فوج شاخ عز الدین القسام بریگیڈ کے کمانڈر ضیف اللہ کو قتل کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق یحیی السنوار نے بدھ کے روز اس سوال کے جواب میں کہ وہ صیہونی وزیر جنگ کی دھمکی سے ڈرتے ہیں یا نہیں؟ کہا تھا کہ وہ بالکل بھی نہيں چاہتے کہ ان کی موت ہارٹ اٹیک یا کورونا وائرس کی وجہ سے ہو بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں کے حملے میں شہید ہوں۔

انہوں نے صیہونی حکومت کے وزیر جنگ کو چیلنج کرتے ہوئے انہیں 60 منٹ کی مہلت دی تھی کہ اس دوران جب وہ پیدل اپنے گھر کی طرف جا رہے ہیں، ان کو قتل کر دیں۔

اس پریس کانفرنس کے بعد یحیی السنوار اپنے گھر تک پیدل ہی گئے اور صیہونی حکام ان کے چیلنج کو قبول نہیں کر پائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button