ناکام بغاوت کے بعد سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کا دورۂ اردن

شیعیت نیوز: ایمن الصفدی نے منگل کے روز سعودی وفد کے دورۂ اردن کے بعد بتایا کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان اپنے ملک کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا پیغام اردن کے بادشاہ عبداللہ ثانی کے لیے لے کر آئے تھے۔
اردن کے وزیر خارجہ نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اپنے ملک کے فرمانروا کا پیغام اردن کے بادشاہ کے حوالے کیا ہے۔
ایمن الصفدی نے منگل کے روز سعودی وفد کے دورۂ اردن کے بعد بتایا کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان اپنے ملک کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا پیغام اردن کے بادشاہ عبداللہ ثانی کے لیے لے کر آئے تھے۔
انھوں نے کہا کہ سعودی وفد نے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون پر زور دیا ہے۔ یاد رہے کہ منگل کی صبح سعودی عرب کا ایک اعلی سطحی وفد اس ملک کے وزیر خارجہ کی قیادت میں اردن کے دارالحکومت پہنچا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : شام کی سرزمین پر حزب اللہ کی موجودگی نہایت ضروری ہے، روس
اس وفد کے دورے کا مقصد اردن کی ناکام بغاوت کے بعد گرفتار کیے گئے اہم افراد میں سے ایک باسم عوض اللہ کو رہا کرانا تھا۔ باسم عوض اللہ، اردن کے سابق وزیر خزانہ ہیں اور سعودی عرب کے شاہی خاندان کے قریبی کہے جاتے ہیں۔
سنیچر کی شام کو بغاوت کی کوشش کے الزام میں اردن کے متعدد اعلی حکام اور شاہی خاندان کے افراد کی گرفتاری کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ گرفتار ہونے والوں میں اس ملک کے ولی عہد شہزادہ حمزہ بن حسین بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف اپنے دعوؤں کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاض کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ تہران کے ساتھ نئے معاہدے میں ایران کے میزائل پروگرام اور علاقائی طرز عمل کو بھی شامل کیا جائے گا۔
فرانس 24 کو دیے جانے والےایک انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے دعویٰ کیا کہ ریاض کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ایران کے ساتھ کسی بھی نئے معاہدے میں اس کے میزائل پروگرام کے ساتھ ساتھ خطے میں سرگرم فوجی گروہوں کے لئے تہران کی حمایت بھی شامل ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں : خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں پاکستان اور ایران کی مشترکہ بحری مشقیں
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ عالمی برادری ایٹمی معاہدے کی کوتاہیوں کو بتدریج دور کرنے اور ایران کی سرگرمیوں کے نتیجے میں علاقائی عدم استحکام کو ختم کرنے کے لئے سخت کوشش کرے گی۔
فیصل بن فرحان نے فرانس 24 سے گفتگو میں یمن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حوثی فورسز (انصاراللہ) کے ذریعہ سعودی حمایت یافتہ فورسز پر حملوں کے باوجود جنگ بندی کی پیش کش میز پر ہے۔
صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں سعودی وزیر خارجہ نے کہاکہ فلسطین اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے کے بعدہی ریاض اور تل ابیب کے مابین تعلقات کو معمول پر لانا ممکن ہوگا۔