مقبوضہ فلسطین

سعودی عرب میں قید حماس کے بزرگ رہنما ڈاکٹر محمد الخضری کی حالت تشویشناک

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب میں اپریل 2019ء ‌سے پابند سلاسل  جماعت کے دیرینہ رہنما ڈاکٹر محمد الخضری کی حالت تشویشناک ہے اور کسی بھی وقت ان کی زندگی ختم ہوسکتی ہے۔

حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب میں تیس سال سے مقیم جماعت کے سرکردہ رہنما ڈاکٹر محمد الخضری کو بنیادی انسانی حقوق اور طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں ان کی زندگی تشویشناک مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

حماس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 83 سالہ الخضری سعودی جیل میں قید کیے جانے کے بعد کئی نئی طبی پیچیدگیوں کا شکار ہوئے ہیں۔ وہ کینسر کے مرض کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ امراض قلب کا بھی شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : یمن سعودی سرپرستی کو قبول نہیں کرے گا، عوامی تحریک انصاراللہ کا واضح اعلان

خبر رساں ادارے اناطولیہ سے بات کرتے ہوئے حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد الخضری دائمی امراض کا شکار ہیں اور انہیں جیل میں معاشی دشواریوں اور صحت کے بدترین مسایل کا سامنا ہے۔ انہیں بنیادی انسانی حقوق اور طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر الخضری پر کسی جرم کے ارتکاب کا الزام عائد نہیں کیا گیا اور اس کے باوجود انہیں مسلسل پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔ حماس کے ترجمان نے ڈاکٹر الخضری، ان  کے بیٹے ھانی الخضری اور دیگر فلسطینی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم’’ایمنسٹی‘‘ کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر الخضری کو بنیادی طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے اور انہیں بدترین حالات میں قید کیا گیا ہے۔

انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر محمد الخضری کو اپنے وکیل سے رابطہ کرنے کی بھی اجازت نہیں اور ان کے ٹرائل میں انصاف اور قانون کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button