مشرق وسطی

کویت کا اقوام متحدہ سے قابض اسرائیلی ریاست کے احتساب کا مطالبہ

شیعیت نیوز: جمعرات کے روز خلیجی ریاست کویت نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیلی ریاست کے احتساب کو یقینی بنانے کے لیے قانونی میکانزم کو متحرک کرےاور فلسطینی عوام کے حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے لیے اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے۔

یہ بات اقوام متحدہ اور جنیوا میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے لیے مستقل نمائندے سفیر جمال الغنیم نے 22 فروری سے 23 مارچ تک منعقد ہونے والے کونسل کے 46 ویں اجلاس سے پہلے کویت کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ میں کہی۔

سفیر الغنیم نے  کہا کہ کویت کی ریاست معصوم فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیلی ریاست کے ذریعہ کیے گئے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سرقہ خلاف ورزیوں کی مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے بشمول مشرقی بیت المقدس پر قابل اطلاق انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں اور دفعات کا احترام یقینی بنایا جائے۔

کویت کے سفیر نے فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیلی ریاست کی بار بار ہونے والی جارحانہ کارروائیوں اور خلاف ورزیوں کی سنگینی کی نشاندہی کی اور کہا کہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم ناقابل قبول ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : آل سعود کے ہاتھوں قطیف شہر میں سینکڑوں شیعہ خاندانوں کی جبری نقل مکانی

دوسری جانب ایک صیہونی اخبار نے لکھا ہے کہ عام طور پر جو خیال کیا جاتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے ساتھ ملحقہ غزہ اورلبنان کی سرحد خطرناک ہے لیکن اس کے برخلاف مصر کی سرحد زیادہ خطرناک ہے۔

صیہونی اخبار یروشلم پوسٹ نےاپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اگرچہ لبنان اور غزہ کے ساتھ مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں پر ہمیشہ سے غور کیا جاتا رہا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ مصر کے ساتھ ملنے والی مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر زیادہ سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے اور یہ زیادہ خطرناک ہے۔ رپورٹ کے مطابق مصر کی سرحد پر تعینات فوجیوں کو دو خطرات درپیش ہیں۔

صیہونی اخبار کے مطابق اگرچہ منشیات کی اسمگلنگ کا خطرہ کم خطرناک ہوسکتا ہے ، لیکن منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف لڑائی میں بھی فائرنگ کی جاتی ہے۔

یروشلم پوسٹ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اگرچہ حالیہ برسوں میں اسرائیلی فوج نے مصری سرحد کے پار منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف جنگ میں پیشرفت کی ہے تاہم ان کامیابیوں نے منشیات کی اسمگلنگ کو پرتشدد بنا کر ظاہر کیا ہےاس لیے کہ اس سے اسمگلر جنگی گولیوں کا استعمال کرتے ہیں اور سرحد پرتعینات اسرائیلی اورمصری فوجوں کو نشانہ بناتے ہیں ۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسمگلروں نے کچھ علاقوں میں اسرائیلی فوجی اڈوں میں گھس کر ان کے اسلحہ اور گولہ بارود چوری کیا ہےجبکہ صیہونی فوج ان کا مقابلہ کرنے سے قاصر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button