مشرق وسطی

شام کے خلاف برطانیہ کی پابندیاں غیر سفارتی ہیں، بشار جعفری

شیعیت نیوز: شام کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ دمشق کے خلاف برطانیہ کی پابندیاں غیر سفارتی ہیں جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بشار جعفری نے کہا ہے کہ یورپی یونین، شام کے خلاف برطانیہ کی پابندیاں عائد کر کے شامی عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔ انھوں نے ان پابندیوں کو اقوام متحدہ کے منشور اور عالمی قوانین کے منافی قرار دیا۔

یورپی یونین نے شام میں جنگ و بحران کے دسویں سال کی مناسبت سے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ شام کے خلاف یورپی ملکوں کی اقتصادی پابندیوں میں اضافہ کیا جائے گا۔

برطانیہ کی وزارت خارجہ نے بھی پیر کے روز انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا بہانہ بناتے ہوئے شام کے چھے موجودہ اور سابق عہدیداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

شام کی وزارت خارجہ نے بھی اس قسم کے اقدامات پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یورپی ممالک، گذشتہ دس برسوں کے دوران شام میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر کے اس ملک کے عوام کے بہیمانہ قتل عام کے جرم میں شریک رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : نجف اشرف کے امام جمعہ صدرالدین قبانچی کی ’’شیخ الازہر‘‘ کو عراق آنے کی دعوت

دوسری جانب قدس کی غاصب اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے مزید 4 ممالک کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا اعلان کردیا۔

اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ 4 ممالک کے ساتھ معاہدے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں انہوں نے متعلقہ رہنماؤں کے ساتھ 45 منٹ تک ٹیلی فون پر بات چیت بھی کی ہے،تاہم انہوں نے 4 ممالک کا نام ظاہر نہیں کیا۔

دوسری طرف امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کے داماد جیراڈ کوشنر نے اپنے ایک آرٹیکل میں دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب، قطر، عمان اور موریطانیہ اسرائیل کے ساتھ سمجھوتا طے کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 4 مسلمان ممالک متحدہ عرب امارات ، بحرین ، سوڈان اور مراکش اسرائیل کی خود ساختہ ریاست کے ساتھ تعلقات بحال کرچکے ہیں۔

باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ غاصب اسرائیلی حکومت کے ساتھ عربوں خصوصا سعودی عرب کے خفیہ تعلقات کا ماضی کافی پرانا ہے اس وقت جو کچھ انجام پارہا ہے وہ صرف ان تعلقات کی بحالی کا اعلان ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button