دنیا

راکٹ حملوں کے خوف سے نیتن یاھو کا عسقلان شہر کا انتخابی دورہ منسوخ

شیعیت نیوز: اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نےانتخابی مہم کے دوران جنوبی فلسطینی شہر عسقلان کا دورہ کرنا تھا مگر ان کا یہ دورہ فلسطینیوں کے ممکنہ راکٹ حملوں کے خطرے کے پیش نظر منسوخ‌ ہوگیا۔

عبرانی ٹی وی چینل ’12‘ کے مطابق حکمران جماعت لیکوڈ نےعسقلان میں ایک انتخابی جلسے کا اہتمام کر رکھا تھا جس میں وزیراعظم نیتن یاھو کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ تاہم نیتن یاھو غزہ کی پٹی سے راکٹ حملوں کے خطرے کی وجہ سے عسقلان کا دورہ نہیں کرسکے۔

ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاھو نے عسقلان میں جلسے میں براہ راست شرکت سے معذرت کی اور ٹیلیفون پر خطاب کیا۔

انہوں نے اپنے دورے کی منسوخی کی وجوہات بیان نہیں کیں۔ نیتن یاھو کے ایک قریبی ذرائع کے مطابق نیتن یاھو کا دورہ اہم سیاسی مذاکرات کی وجہ سے منسوخ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ابوظبی کے ولی عہد کا اسرائیل میں 12 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان

دوسری جانب صیہونی حکومت کے سربراہ نے دو سال سے بھی کم عرصے میں چار پارلیمانی انتخابات کا انعقاد اس حکومت میں بحران کا ثبوت قرار دیا ہے۔

والا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، صیہونی رہنما روون ریولن نے مقبوضہ بیت المقدس میں بشیفا کانفرنس کے موقع پر کہا کہ دو سال سے بھی کم عرصے میں چار انتخابات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس حکومت کی جمہوریت بحران کا شکار ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگلے ہفتے اسرائیلی ایک بار پھر انتخابات میں حصہ لیں گے تاہم اس بار وہ خوش نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی چوتھی کنسیٹ کے انتخابات مقبوضہ علاقوں کے باہر 10 مارچ کو دو دن تک منعقد ہوئے جبکہ مقبوضہ علاقوں کے اندر 23 مارچ کو ہوں گے ۔

یادرہے کہ گذشتہ دو سال کے اندر میں مقبوضہ علاقوں میں تین پارلیمانی انتخابات ہوئے ہیں جن میں اپریل اور ستمبر 2019 میں دو پارلیمانی انتخابات ہوئے تھے اور تیسرا 2 مارچ 2020 کو 23 ویں کنسیٹ کے ممبروں کا انتخاب کرنے کے لئے ہوا تھا ، تاہم تینوں انتخابات میں کوئی بھی جماعت حکومت تشکیل دینے کے لیے لازمی نشستیں حاصل کرنے سے قاصر رہی ۔

ادھر صیہونی شہریوں کا کہنا ہے کہ ہماری سرکاری عہدہ داران اوپر سے لے کر نیچے تک سبھی بدعنوانی میں ڈوبے ہوئے ہیں،یہاں تک کہ اس غیر قانونی ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو پر کئی مقدمے بھی چل رہے ہیں جن میں بدعنوانی بھی شامل ہے تاہم آنے والے انتخابات کے پیش نظر ان کے خلاف مقدموں کو انتخابات کے بعد تک ملتوی کر دیاگیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button