دنیا

عین الاسد پر حملے سے اندازہ ہوا کہ ایران کے میزائل کتنے خطرناک ہیں، جنرل مکنزی

شیعیت نیوز: 13 ماہ قبل امریکی بیس پر ایران کے میزائل حملے کی نئی ویڈیو منظر عام پر آگئی، مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل مکنزی کہتے ہیں کہ حملے سے اندازہ ہوا، ایران کے میزائل کتنے خطرناک ہیں، امریکی بیس پر اس سے بڑا حملہ نہیں دیکھا۔

تفصیلات کے مطابق امریکی بیس پر تاریخ کا سب سے بڑے میزائل حملہ کی حقیقت سامنے آگئی، ایک سال قبل عراق میں امریکی افواج پر ہونے والے ایرانی حملے کی نئی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔

جنوری 2020ء میں جنرل سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے ایران نے عراق کی عین الاسد بیس پر گیارہ میزائل داغے تھے، بیس پر موجود امریکی اہلکاروں کے مطابق میزائل ایک ہزار پاؤنڈ وزنی وار ہیڈ کے حامل تھے، حملے کے بعد شعلے فضا میں ستر فٹ تک بلند ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں : محمد بن سلمان سے کوئی نہ ملے نہ انہیں امریکہ آنے دیا جائے، ایڈم شیف

امریکی جنرل نے ایرانی میزائل حملے کی انتہائی درستگی اور ایرانی میزائلوں کی طاقت کے بارے کہا کہ اگر ہم فوجی اڈے کو خالی نہ کر دیتے تو کم از کم 20 تا 30 طیارے تباہ اور 100 تا 150 فوجی مارے جاتے۔

مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل فرینک مک کینزی کے مطابق ایرانی حملے کو وہ براہ راست سیٹلائٹ کی مدد سے دیکھ رہے تھے، حملے سے کچھ دیر پہلے اطلاع ملی تھی، اس لیے ایک ہزار فوجیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اس حملے میں دسیوں امریکی جہاز تباہ ہوگئے تھے جبکہ ہر ایک ایرانی میزائل میں 1,000 پاؤنڈ (453 کلوگرام) سے زائد دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔

کمانڈر جنرل مکنزی کے مطابق انخلاء نہ ہوتا تو ڈیڑھ سو تک امریکی اہلکار مارے جاسکتے تھے، جنرل مک کینزی نے حملے کو کسی بھی امریکی بیس پر تاریخ کا سب سے میزائل حملہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی امریکی سپاہی مر جاتا تو امریکہ ایران کو جواب دیتا، حملے میں سو سے زیادہ فوجیوں کو دماغی چوٹیں آئی تھیں، کئی سپاہی آج تک ٹھیک نہیں ہو پائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button