ایران

آئندہ تین مہینوں تک ایران کیخلاف پابندیوں کو اٹھانا ہوگا، مجید روانچی

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ جوہری معاہدوں میں امریکی کی واپسی کیلئے مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے اور آئندہ تین مہینوں تک ایران کیخلاف پابندیوں کو اٹھانا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار مجید تخت روانچی نے الجزیرہ ٹی وی چینل سے انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آئندہ تین مہینوں تک ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی ہوجائے گی تو ایران بھی اپنے جوہری وعدوں پر پوری طرح عمل کرے گا۔

تخت روانچی نے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد جو اقدامات ایران اٹھائے گئے ہیں وہ کشیدگی میں اضافے کے مقصد میں نہیں ہے۔

انہوں نے ان تفصیلی انٹرویو جو کل بروز جمعہ کو شائع ہوگی، کے ایک حصے میں عالمی جوہری ادارے کے سربراہ ’’رافائل گروسی‘‘ کے حالیہ دورے ایران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ تین مہینوں تک پابندیوں کی منسوخی سے متعلق کیے گئے مذاکرات صرف تہران میں اس کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی شکل میں ہوئے تھے اور کچھ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں : جب امریکہ عملی اقدامات اٹھائے تب ایران جوہری وعدوں کو پورا نبھائے گا، اسماعیل بقائی

واضح رہے کہ امریکہ، گزشتہ دو سال پچھلے، بین االاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوکر ملک کے خلاف سخت سے سخت معاشی دہشت گردی عائد کی۔

جبکہ، عالمی جوہری ادارے کی 15 مسلسل رپورٹوں کے مطابق ایران نے اپنے جوہری وعدوں پر پوری طرح عمل کیا تھا اور حتی کہ اس معاہدے سے امریکی علیحدگی کے ایک سال گزرنے کے بعد ایران نے اپنے جوہری وعدوں کو پوری طرح نبھایا۔

تا ہم یورپی فریقین کی جانب سے کوئی موثر اقدام نہ اٹھانے اور جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کا ازالہ کرنے کیلئے ایران اس معاہدے کی شق نمبر 36 کے مطابق اپنے جوہری وعدوں میں مرحلہ وار کمی لائی؛ اور ایرانی پارلیمنٹ میں پابندیوں کی منسوخی سے متعلق اسٹریٹجک اقدامات اٹھانے کے قانون کے تحت، ایران نے یورنییم کی 20 فیصد افزودگی کا آغاز کیا اور ایڈیشنل پروٹوکول پر رضاکارانہ عمل درامد کو روکا۔

امریکی نئی انتظامیہ کے دوران، ایران جوہری معاہدے میں واشنگٹن کی ار سر نو شمولیت کی بات ہوگئی ہے لیکن امریکہ، ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کیے بغیر، 1+5 گروہ کے فریم ورک کے اندر ایران سے مذاکرات کرنے کا خواہاں ہے۔

اس فیصلے سے، امریکہ ویسے ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2231 قرارداد کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اسے اس حوالے سے جوابدہ ہونا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button