دنیا

یورپی عدالت نے انسانی حقوق کا جنازہ نکال دیا

شیعیت نیوز: یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے افغانستان میں جرمن کرنل کے حکم پر فضائی حملے کے باعث 100 افراد کے قتل کے مقدمے میں جرمنی کو بری کر دیا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی یوروپی عدالت نے ایک ایسے افغان شہری کی شکایت کو مسترد کردیا ہے کہ2009 میں نیٹو کے حملے میں جس نے اپنے دو بیٹوں کو کھو دیا تھا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے اس شکایت کو مسترد کرتے ہوئے اپنے غیر منصفانہ فیصلے کو جواز پیش کیا اور دعوی کیا کہ جرمنی کے وفاقی استغاثہ نے فضائی بمباری سے متعلق اپنے کمانڈر کے دلائل پر اعتماد کیا! یوروپی کورٹ آف ہیومن رائٹس (ای سی ایچ آر) نے شمالی افغانستان کے شہر پر نیٹو کے حملے کے بارے میں افغان شہری عبدالحنان کی اپیل مسترد کردی ۔

یہ بھی پڑھیں : افغانستان میں دہشت گرد گروہ داعش کے دوبارہ زور پکڑنے کا خطرہ موجود ہے، اقوام متحدہ

یہ مقدمہ جرمنی کے خلاف 4 ستمبر 2009 کو ہونے والے حملے میں جاں بحق دو افغان بھائیوں کے والد محمد حنان نے دائر کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ جرمن کرنل نے میرے بیٹوں کو زندہ رہنے کے حق سے محروم رکھا۔ اس مقدمے میں افغان باپ نے جرمنی پر ہرجانے کی رقم کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

نیٹو کے اس حملہ اس کے دو بیٹے جن کی عمر 8 اور 12 تھی ، اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

یاد رہے کہ افغانستان کے صوبے قندوز میں جرمن ایئر بیس کے نزدیک دو چوری شدہ آئل ٹینکر ملے تھے جس کے نزدیک تیل جمع کرنے کے لیے شہریوں کا ہجوم موجود تھا اور کرنل جارج کلین نے امریکی دہشتگردوں کو ٹینکرز اُڑانے کا حکم دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکی زیرقیادت اتحاد نے 2001 اور 2003 میں افغانستان اور عراق پر جھوٹے الزامات کے تحت حملہ کیا،اس جارحیت کےنتیجہ میں دونوں ممالک کو تشدد اور بدامنی میں اضافے کے سوا کچھ نہیں ملا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button