اہم ترین خبریںمشرق وسطی

شامی کردوں نے داعش سے وابستہ 100 دہشت گرد عراق کے حوالے کر دیئے

شیعیت نیوز: شامی کردوں نے سو سے زائد داعشی دہشت گردوں کو عراقی حکام کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔ دوسری طرف شام کے فوجی دستے 8 برس کے بعد ’’ طفس شہر‘‘ میں داخل ہو گئے ہیں۔

شامی کردوں نے بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم داعش سے وابستہ 100 دہشت گردوں کو عراق کے حوالے کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق شامی کردوں کی جانب سے سو سے زائد دہشت گردوں کو گزشتہ روز عراقی حکام کی تحویل میں دیا گیا ہے۔

یہ تمام دہشت گرد شامی کردوں کی قید میں تھے، جنہیں ربیعہ، نینوی اور الحسکہ بارڈرز کے ذریعے عراقی فوج کے حوالے کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ان دہشت گردوں میں داعش کے کئی سرکردہ کمانڈر بھی شامل ہیں کہ جنہیں نینوی کی ایک اسپیشل جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے عنقریب عراقی حکام دہشت گردوں کے ایک اور گروہ کو بھی اپنی تحویل میں لینے والے ہیں۔

عراق کی پارلیمنٹ میں دفاعی اور سیکورٹی امور سے متعلق کمیشن کے رکن ’’کاطع الرکابی‘‘ نے کہا ہے کہ شام سے داعشی قیدیوں کی عراق منتقلی ، کافی تشویشناک بات ہے اور یہ عراق کے لئے مناسب نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں داعشیوں کو تحویل میں لئے جانے سے عراق کے لئے کچھ نئے سیکورٹی مسائل کھڑے ہوسکتے ہيں۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونیوں نے شہید فخری زادہ کے قتل کیا، برطانوی ہفتہ وار جریدے کا انکشاف

دوسری جانب شامی فوج نے صوبہ درعا میں واقع شہر ’’طفس‘‘ کا کنٹرول سنبھال کر وہاں بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق جبھہ النصرہ سے وابستہ دہشت گردوں نے سنہ 2013 میں طفس سٹی میں مقامی لوگوں کا قتل عام کرنے کے بعد شہر کے مرکزی علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔

فارس نیوز ایجنسی نے ایک مقامی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام کی مسلح افواج کے دستے شہر میں داخل ہوگئے ہيں، اس موقع روس کی ملٹری پولیس کے اہلکار بھی طفس سٹی میں داخل ہوئے جہنوں نے نیشنل ہاسپیٹل اور میونسپل کونسل کی عمارت کے قریب ڈیوٹیاں سنبھال لی ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ شامی فوج کی انجینیئر کور کے ماہرین نے شہر اور اس کے اطراف میں واقع زرعی زمینوں میں بارودی سرنگوں اور دھماکہ خيز مواد کو ناکارہ بنانے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ طفس سٹی اپنے محل وقوع کے اعتبار سے کافی اہمیت رکھتا ہے، اس لئے کہ یہ شہر مشرق میں شامی فوج اور جولان میں صیہونی فوجیوں کے درمیان حائل پٹی تصور کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی مغرب ایم 5 نامی دمشق امان ہائی وے اسی شہر کے قریب سے گزرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button