مقبوضہ فلسطین

غزہ میں زندگی ناممکن ہو چکی ہے، ادارۂ انسانی حقوق

شیعیت نیوز: فلسطینی علاقے غزہ میں زندگی گزارنا غیر ممکن ہو چکا ہے، یہ بات ادارۂ انسانی حقوق کے ایک عالمی مرکز نے اپنی رپورٹ میں کہی ہے۔

آئی آر آئی بی نیوز کے مطابق یورپ اور بحریہ روم کے خطے میں سرگرم ایک انسانی حقوق کے مرکز یور میڈ رائٹس یا EMHRN نے اپنی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ پندرہ سال سے جاری غاصب صیہونی ٹولے کے محاصرے کے باعث غزہ میں زندگی غیر ممکن ہو چکی ہے۔

اس بین الاقوامی مرکز نے ’ پندرہ سالہ محاصرے کے بعد غزہ میں زندگی ناممکن ہو گئی ہے‘ عنوان کے تحت ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فوری طور غزہ میں جاری صیہونی جرائم و مظالم کا سلسلہ بند کیا جائے۔ اس مرکز کے مطابق غزہ کے محاصرے کے باعث انسانی، صحی اور معیشتی لحاظ سے اس خطے کے فلسطینی عوام نہایت سخت اور دشوار حالات سے روبرو ہو چکے ہیں۔

یورو میڈ رائٹس نے غزہ کے محاصرے کو ایک اجتماعی سزا سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل کے حل کے لئے عالمی برادری کو فوری طور پر ایک فیصلہ لینے کی ضرورت ہے۔ ادارۂ انسانی حقوق کے مذکورہ مرکز کی ترجمان ندی نبیل خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر غزہ کا محاصرہ اسی طرح جاری رہا تو انسانی تاریخ کا بدترین انسانی المیہ اس خطے میں رونما ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : حماس فلسطینی دھڑوں میں مصالحتی مذاکرات کے لیے تیار ہے، حسام بدران

خیال رہے کہ غاصب صیہونی ٹولے نے دوہزار چھے میں غزہ کو مکمل طور سے اُس وقت اپنے محاصرے میں لے لیا تھا جب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے اکثر نشستوں کو اپنے نام کر لیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک کارروائی کے دوران تین فلسطینی بچے گرفتار کر کے عقوبت خانوں میں ڈال دیے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ‌فوج نے سوموار کے روز مشرقی بیت المقدس میں الطور کے مقام پر تلاشی کے دوران تین فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا۔

مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے دائود ابو الھویٰ کو مغربی بیت المقدس میں شاہراہ یافا سے گرفتار کیا۔

دو دوسرے فلسطینی بچوں 15 سالہ اسماعیل دائود ابو الھویٰ کو الطور میں الخلوہ کالونی میں واقع اس کے گھر سے حراست میں لیا۔ اسرائیلی فوج نے 16 سالہ رائد حازم الصیاد کو الطور کے نواحی علاقے قاع الحارہ سے حراست میں لیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button