سعودی عرب

ریاض یمن میں جنگ بندی چاہتا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ کا تضاد بیان

شیعیت نیوز: سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان آل سعود نے تضاد بیانی سے کام لیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ریاض یمن میں جنگ بندی چاہتا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان آل سعود ایک طرف یمن میں جنگ کو روکنے کی بات کر رہے ہیں تو دوسری طرف وہ امریکہ کی طرف سے یمن کی عوامی جماعت انصاراللہ کو دہشت گرد قرار دینے کے اقدام کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔

دو ماہ کے بعد یمن پر سعودی جارحیت کو شروع ہوئے چھ سال مکمل ہو جائیں گے اور آل سعود کی خام خیالی میں چند ہفتوں میں ختم ہونے والی یہ جنگ ساتویں سال میں داخل ہو جائے گی۔

یہ جنگ اکیس ویں صدی میں اب ایک بڑے انسانی المیہ میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس جنگ میں ایک لاکھ عام شہری جاں بحق، لاکھوں زخمی اور چالیس لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی دارالحکومت ریاض میں زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی

سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حملے میں اس غریب عرب ملک کا انفرا اسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

اس صورت حال میں سعودی عرب کا جنگ بندی پر آمادہ ہونا ، اس ممکنہ خوف کا نتیجہ ہے جو اس جنگ کی صورت میں سعودی اور اس کے بعض اتحادیوں پر طاری ہے۔

سعودی عرب نے باراک اوباما کے دور صدارت میں یمن پر جارحیت کا آغاز کیا تھا اور ڈیموکریٹس کے دور میں شروع ہونے والی جنگ ری پبلیکنز صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے چار سالہ دور میں جاری رہی اور اس طرح امریکہ اس جنگ اور یمن میں وقوع پذیر ہونے والے انسانی المیے میں برابر کا شریک ہے۔

امریکی حمایت کے بغیر اس جنگ کا جاری رہنا نیز یمن میں انسانی حقوق کی پامالی کا یہ سلسلہ ناممکن تھا۔ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امریکہ کی نئی حکومت اس بات کا احساس کررہی ہے کہ یمن کے حوالے سے اسکی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اور اسے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کی حالیہ فوجی مشقوں سے دشمن مایوس ہو گیا، کمانڈر جنرل باقری

قابل ذکر ہے کہ سعودی وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی اتحاد جنگ بندی کا مخالف نہیں اور انصاراللہ پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ جنگ بندی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

فیصل بن فرحان آل سعود نے اس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ حکومت کی طرف سے انصاراللہ کو دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے کی بھی تائید و تعریف کی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ کے اس بیان سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آل سعود جنگ یمن کے حوالے سے مخمصہ میں گرفتار ہو چکا ہے ۔

بہرحال سعودی عرب کی طرف سے یمن میں جنگ بندی پر آمادگی، لیکن انصاراللہ کو اس جنگ بندی کے مذاکرات میں شامل نہ کرنا ، اس مسئلے کا حل نہیں اور انصار اللہ کی شرکت کے بغیر یمن میں جنگ سمیت کسی بحران کو حل نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button