پاکستان میں امریکی مداخلت پر ن لیگ کا دہرا معیارکیوں
پاکستان میں امریکی مداخلت پر ن لیگ کا دہرا معیارکیوں
پاکستان میں امریکی مداخلت پر ن لیگ کا دہرا معیارکیوں، یہ عنوان چوہدری احسن اقبال کی حکومت مخالف ٹویٹ کوامریکی سفارتخانے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ری ٹویٹ کرنا اور اسکے بعد موجودہ حکومت اور ن لیگ کے مابین بیانات کی جنگ کی وجہ سے ذہن میں آیا۔
پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کی ایک طویل تاریخ
گوکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کی ایک طویل تاریخ ہے لیکن پاکستانی سیاستدان چوہدری احسن اقبال کی حکومت مخالف ٹویٹ کوامریکی سفارتخانے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ری ٹویٹ کرنا اسکی تازہ ترین مثال کہی جاسکتی ہے۔ البتہ یہ تسلسل ہے پاکستان کے اندرونی معاملات میں اس امریکی مداخلت کا جس کی ایک طویل تاریخ ہے۔
شدید عوامی غیض و غضب سے ڈر کر
خوش قسمتی سے اس مرتبہ پاکستانی قوم نے امریکا سامراج کی اس مداخلت پر فوری اور بھرپور ردعمل ظاہر کیا۔ اس شدید عوامی غیض و غضب سے ڈر کر اسلام آباد میں قائم امریکی سفارتخانے نے ٹویٹ کے ذریعے ایک ناقابل یقین بہانہ بناکرمعذرت کا اظہار کیا۔ انکے ٹویٹ نے مزید سوالات کو جنم دیا ہے۔
پاکستان میں امریکی مداخلت پر ن لیگ کا دہرا معیارکیوں؟
یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا کے سفارتخانے نے ٹویٹ سے پاکستانیوں کو بے وقوف بنانے کی ایک ناکام کوشش کی ہے۔ امریکی سفارتخانہ کہتا ہے کہ ایک سیاسی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے کا یہ عمل بلا اجازت انجام دیا گیا۔ حد ہے اس ڈھٹائی کی۔ گیارہ نومبر 2020ع کو انہوں نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر یہ وضاحت جاری کی کہ گذشتہ شب یعنی دس نومبر کو انکے ٹوئٹر اکاؤنٹ تک بغیر اجازت رسائی کی گئی۔ انہوں نے اسے ان اتھرائزڈ پوسٹ قرار دے کر اس سے پیدا ہونے والی کنفیوژن کی معذرت کی۔
پاکستانی قوم کی ترجمانی
وفاقی وزیر برائے حقوق انسانی شیریں مزاری صاحبہ نے بروقت اس پر پاکستانی قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول موقف قراردیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکی سفارتخانے کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک نہیں ہوا تھا۔ اور امریکی وضاحتی ٹویٹ بھی کافی تاخیر سے آیا تھا۔
This not good enough esp after great delay! Account was clearly not hacked so someone who had access to it used it "without authorisation". Unacceptable that someone working in US Embassy pushing a particular pol party's agenda – has serious consequences incl staff visas scrutiny https://t.co/IWqYtRjVna
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) November 11, 2020
پاکستان کی جانب سے سنجیدہ اقدامات کرنے کی تنبیہ
اس لیے وفاقی وزیر نے کہا کہ امریکی سفارتخانے میں کام کرنے والے کسی خاص (پاکستانی) سیاسی پارٹی کے سیاسی ایجنڈا کو آگے بڑھارہے ہیں۔ اس پر وفاقی وزیر نے پاکستان کی جانب سے سنجیدہ اقدامات کرنے کی تنبیہ بھی کی ہے۔ اور ان اقدامات میں سے ایک امریکی سفارتخانے کے اسٹاف کو جاری کیے گے ویزا کی جانچ پڑتال بھی ہوسکتی ہے۔
ن لیگ کے رہنما مفتاح اسماعیل نے امریکی سفارتخانے کا دفاع کیا
عقل اور عدل کا تقاضہ تھا کہ وفاقی وزیر کے منطقی، قانونی اورقومی آزادی و خود مختاری و قومی و حمیت و غیرت کے دفاع میں جاری کیے گئے اس موقف کی حمایت کی جا تی لیکن ن لیگ کے رہنما مفتاح اسماعیل نے امریکی سفارتخانے کا دفاع کیا حالانکہ امریکی سفارتخانے نے پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت کی تھی۔
مفتاح اسماعیل نے چوہدری احسن اقبال کے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیے جانے پر امریکا کے دفاع میں ایک ٹویٹ کیا جس میں وفاقی وزیر پر تنقید کی۔ ن لیگی مفتاح اسماعیل نے کہا کہ امریکی سفارتخانے نے حقیقیت پر مبنی ایک ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا۔ اور امریکی سفارتخانے کے بیان کے بعد معاملہ ختم ہوگیا۔
Someone in the US Embassy retweeted a factual tweet by @betterpakistan. The Embassy said it was done without authorisation. There the matter should end. But the minister is threatening the US Embassy about diplomatic visas. I think she’s acting a little over-zealously. https://t.co/acBXTy7k0U
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) November 11, 2020
وفاقی وزیر شیریں مزاری جوابی ٹویٹ
اس پر وفاقی وزیر شیریں مزاری نے جوابی ٹویٹ میں کہا کہ ن لیگ کی حکومت میں چونکہ باقاعدہ کوئی وزیر خارجہ تو تھا نہیں کہ مفتاح اسماعیل کو معلوم ہو کہ ایسے معاملات میں سفارتی آداب کے تحت کیا کرنا چاہیے یا کیانہیں کرنا چاہیے۔ ان سفارتی آداب کی بہت زیادہ اہمیت اور حساسیت ہوتی ہے۔ اسی لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت بین الاقوامی تعلقات ہوتے ہیں۔
Oh you poor man – since u had no FM in your govt you are clueless about how such issues in terms of diplomatic do's and dont's are of extreme importance and sensitivity! That is why there are int conventions governing diplomatic relations. https://t.co/rbm5G3FbzS
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) November 12, 2020
اس سارے معاملے کا پس منظر یہ ہے
ایک عام آدمی کے سمجھنے کے لیے اس سارے معاملے کا پس منظر یہ ہے کہ نواز لیگ کے رہنما چوہدری احسن اقبال نے دس نومبر کو واشنگن پوسٹ کے ایشان تھرور کی تجزیاتی رپورٹ کے امیج کے ساتھ اپنا تبصرہ انگریزی میں ٹویٹ کیا۔ ٹرمپ کی شکست دنیا کے بڑبولے (سیاستدانوں) اور آمروں کے لیے کاری ضرب ہے، یہ رپورٹ کا عنوان تھا۔
Trump’s defeat is a blow for the world’s demaggoues and dictators
چوہدری احسن اقبال صاحب کا تڑکا
اس پر چوہدری احسن اقبال صاحب نے تڑکا لگاکر ٹویٹ کیا کہ ہمارے یہاں پاکستان میں بھی ایک ایسا ہی (بڑبولا) ہے۔ اسے جلد باہر کا راستہ دکھایا جائے گا۔ ان شاء اللہ۔
ٹرمپ کی حکومت کے ہوتے ہوئے
یہ وہ ٹویٹ تھا جسے امریکی سفارتخانے نے ری ٹویٹ کیا تھا۔ سب سے پہلے تو ن لیگی سیاستدان اور خود امریکی سفارتخانے کے افراد سمجھ لیں کہ 20جنوری2021ع کی دوپہر سے پہلے تک ڈونلڈ ٹرمپ یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا کے صدر ہیں۔ تو تحقیقات تو یہ ہونی چاہئیں کہ ٹرمپ کی حکومت کے ہوتے ہوئے امریکی سفارتخانے کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے یہ ٹویٹ ری ٹویٹ کیسے ہوا۔
نواز شریف کے بیانیہ کے خلاف احسن اقبال صاحب کا ٹویٹ
دوسرا یہ کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ تو خود کہہ رہے ہیں کہ اس مرتبہ الیکشن میں دھاندلی کرکے ان کے ہارنے کا اعلان امریکی میڈیا نے کیا ہے۔ در حقیقت ٹرمپ تو خود امریکا کے نواز شریف بنے ہوئے ہیں۔ احسن اقبال صاحب کا ٹویٹ تو خود نواز شریف کے بیانیہ کے خلاف ہے۔ یعنی اس صورتحال کا ایک پہلو یہ ہے۔ دوسرا یہ کہ آئین و قانون کی حکمرانی کی اگر بات کی جائے تو جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں نواز شریف صاحب نے بے نظیر بھٹو صاحبہ کے ساتھ میثاق جمہوریت کا معاہدہ کیا تھا۔
ن لیگ کا دہرا معیارکیوں؟
بعد ازاں آصف علی زرداری صاحب کے ساتھ بھی انہوں نے اس معاہدے کی توثیق کی تھی۔ میاں نواز شریف صاحب پی سی او ججوں کے شدید مخالف ہوا کرتے تھے۔ لیکن جب 2008ع کے الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو احسن اقبال اور مفتاح اسماعیل صاحبان کے قائد میاں نواز شریف انہی پی سی او ججوں کی بحالی کے لئے لاہور سے لانگ مارچ کی قیادت کرت نکلے۔ گوجرانوالہ میں ایک فون کال پر لانگ مارچ ختم کرکے رخصت ہوئے۔ کیا وہ فون کال کسی جمہوری سیاسی آئینی ادارے کے کسی منتخب قائد نے کی تھی۔
پاکستان میں امریکی مداخلت پر ن لیگ کا دہرا معیارکیوں
احسن اقبال صاحب یہ تاریخی حقیقت ہے کہ میاں صاحب کی سیاسی بصیرت بھی نظریہ ضرورت کے تحت ہے اور ضرورت ایجاد کی ماں ہوتی ہے۔ آئین و قانون کی حکمرانی کا جب وقت آتا ہے تب میاں صاحب کا اپنا عمل کیا رہتا ہے!؟۔ میمو گیٹ کے وقت میاں صاحب اگر درست تھے تو آج امریکی سفارتخانے کی طرف سے احسن اقبال کے ری ٹویٹ کو کس نظر سے دیکھا جانا چاہیے؟!۔
امریکا ن لیگ یا نواز شریف پر مہربان کیوں
اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ امریکا ن لیگ یا نواز شریف پر اس وقت مہربان کیوں ہے؟. اور احسن اقبال، مفتاح اسماعیل صاحبان یا امریکی سفارتخانہ خود ہی جواب دے کہ فرض کریں کہ جو بائیڈن کی ڈیموکریٹک صدارت آجاتی ہے تو کیا پاکستان امریکا تعلقات میں بہتری آجائے گی!؟۔
میمو گیٹ اسیکنڈل کے وقت بھی امریکا میں ڈیموکریٹک حکومت تھی
ہمیں یاد ہے کہ تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کے بعد میاں نواز شریف جب امریکاگئے اور صدر باراک اوبامہ سے ملاقات کی تب بھی انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی حمایت نہیں کی۔ بائیڈن بھی علی الاعلان اس منصوبے کے مخالف ہیں۔ دوسرا یہ کہ میمو گیٹ اسیکنڈل کے وقت بھی امریکا میں ڈیموکریٹک حکومت تھی اور جو بائیڈن نائب صدر تھے۔
میاں صاحب نے کوئی سبق نہیں سیکھا
میاں نواز شریف صاحب احتساب کے موضوع پر اگر سب کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں تو یہ جائز اور منصفانہ موقف ہے۔ یمن کی جنگ میں پاکستان کو غیر جانبدار رکھنے والی متفقہ پارلیمانی قرارداد کا اصل کریڈٹ سب سے پہلے میاں نواز شریف صاحب کو جاتا ہے۔ لیکن افسوس کہ میاں صاحب نے سعودی عرب کی دغابازیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ امریکی زایونسٹ سعودی اماراتی بلاک سے خیر کی توقع نہ رکھیں میاں صاحب۔
تصادم اور وہ بھی امریکی بلاک کے آسرے پر
قومی مفاہمت اور اتحاد امت ہی عالم اسلام کے مسائل کا حل ہے۔ تصادم اور وہ بھی امریکی بلاک کے آسرے پر، اس ناکام خود کش حملے سے گریز کریں۔ آپ پاکستان کے واحد وزیر اعظم تھے جو تیسری مرتبہ وزیر اعظم بنے۔ اپنے بیانیے کو عدل کے تابع لائیں۔
منطقی و مدلل منصفانہ موقف کو اپنانے کی ضرورت
پاکستان مسلم لیگ (ن) کوقائد اعظم محمد علی جناح اورعلامہ اقبال جیسے قائدین کے منطقی و مدلل منصفانہ موقف کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ آپ تو علامہ اقبال کے اس شعر کو دہرایا کرتے تھے
:
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہے پرواز میں کوتاہی
علاج کے لیےبھی دوسرے ملک جاتے ہیں
ایک عام پاکستانی آپ سمیت ہر اس حکمران شخصیت سے یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے جو علاج کے لیے کسی بھی دوسرے ملک جاتے ہیں۔ کتنی بڑی ناکامی، ذلت اور رسوائی کی بات ہے کہ یہ حکمران پاکستان میں ایک بھی ایسا ہسپتال قائم نہ کیا جہاں انکا اپنا علاج ممکن ہوتا۔ ایسا ہسپتال نہ ہونا میاں صاحب کی اپنی حکومتوں کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہیں۔
پاکستان میں امریکی مداخلت پر ن لیگ کا دہرا معیارکیوں
اسی تناظر میں بات آگے بڑھاتے ہوئے دیکھیں تو ن لیگ کے رہنماؤں کی جانب سے امریکی مداخلت کا دفاع کرنا قابل افسوس ہے۔ آج یہ لوگ فرنگ کے ساتھ تعلق پر نازاں ہیں جبکہ علامہ اقبال کے مطابق فرنگ سے بہت آگے ہے منزل مومن۔ پروفیسر احسن اقبال صاحب کے ٹویٹ پرانکی خدمت میں اقبال کے یہ اشعار
:
گرچہ مکتب کا جواں زندہ نظر آتا ہے
مردہ ہے، مانگ کے لایا ہے فرنگی سے نفس
یہاں مرض کا سبب ہے غلامی و تقلید
وہاں مرض کا سبب ہے نظام جمہوری