سعودی عرب جلد ہی صہیونی حکومت اسرائیل کے ساتھ دوستی کا باضابطہ اعلان کرے گا، بحرین

شیعت نیوز: شاہ بحرین کے مشیر صیہونی خاخام مارک اشنائر نے اپنے ایک بیان میں اس بات پر یقین ظاہر کیا ہے کہ امریکہ کے نو منتخب صدر، سعودی عرب اور صہیونی حکومت اسرائیل کے درمیان تعلقات کے عمل میں تیزی لانے کا سبب بنیں گے۔
امریکی نژاد صہیونی خاخام ’’ مارک اشنائر‘‘ نے اسرائیل جریدے ’’یدیعوت آہارنوت‘‘ نامی صہیونی اخبار کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ بائیڈن کی کامیابی، سعودی عرب اور صہیونی حکومت اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل میں تیزی لانے کا سبب بنے گی۔
یہ بھی پڑھیں : آل سعود اسرائیل کی چاپلوسی کے بجائے پڑوسیوں کا احترام کرے، عبداللھیان
مارک اشنائر نے دعوی کیا کہ بائیڈن ایک ایسے شخص ہیں جنہیں رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی سے وابستہ افراد احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور بائیڈن سے ان کی اچـھی یادیں وابستہ ہیں، فلسطینی یہ سمجھتے ہيں کہ بائیڈن اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات میں فلسطینوں کے نقطہ نظر کو سمجھتے ہیں۔
اشنائر، بحرین کے فرمانروا حمد بن عیسی آل خلیفہ کے مشیر ہیں، کہ جنہیں جریدہ نیوزیک امریکہ کے پچاس بااثر خاخاموں میں شمار کرتا ہے اور اشنائر کو ایک ایسا خاخام قرار دیتا ہے کہ جن کے خلیچ فارس کے عرب ملکوں کے ساتھ بہت ہی قریبی تعلقات ہیں۔
اس صہیونی خاخام نے دعوی کیا ہے کہ بائیڈن کے انتخاب سے فلسطینی اتھارٹی کے پاس مذاکرات کی میز پر واپس آنے کا ایک سنہری موقع ہاتھ آگيا ہے۔
اشنائر نے ریاض تل ابیب تعلقات پر بائیڈن کے انتخاب کے اثرات کے بارے میں کہا کہ ہم بہت کم عرصے میں اس بات کا مشاہدہ کریں گے کہ سعودی عرب، اسرائيل کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لا رہا ہے، البتہ بائیڈن کے انتخاب کے اثرات بتدریج مرتب ہوں گے۔
اس سلسلے میں بعض فلسطینی مبصرین اور تجزیہ کاروں نے رواں ہفتے کے دوران ’’ امریکی انتخابات میں بائیڈن کی کامیابی اور فلسطین پر اس کے اثرات‘‘ کے زيرعنوان ایک نشست میں اس بات پر زور دیا ہے کہ بائیڈن ایک صیہونی ہیں اور فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ان پر ہرگز تکیہ نہیں کیا جا سکتا۔