اہم ترین خبریںلبنان

ہماری پہلی اور آخری ترجیح صیہونیوں کو تہس نہس کر ڈالنا ہے،سید حسن نصر اللہ

حزب اللہ کے میڈیا سیل کا یہ اقدام لبنانی شہریوں کے اطمینان کی خاطر ہے تاکہ وہ "آگاہی کی جنگ" میں "حاضر و بیدار" باقی رہیں۔ہم (عوام کے) گھروں کے درمیان اپنے میزائل نہیں رکھتے۔

شیعیت نیوز: حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نےلبنان اور خطے کی صورتحال پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ سردار قاسم سلیمانی،ابومہدی المہندس کی شہادت اور عراقی قوم کیجانب سے امریکیوں کو نکل جانے کا حکم دیئے جانے کے بعد خطے میں داعش کو دوبارہ زندہ کرنے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔تقریبا 1 ماہ قبل میں نے کہا تھا کہ شام، عراق اور لبنان کے اندر داعش کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاہم بعض فریقوں کی جانب سے اس پر منفی ردعمل ظاہر کیا گیا تھا۔داعش کو دوبارہ زندہ کرنے کے پیچھے امریکہ ہے تاکہ اس طریقے سے اُسے خطے کے اندر مزید باقی رہنے کا جواز مل سکے۔

انہوں نے کہاکہ جولائی 2006ء کی جنگ میں امیر کویت کے ممتاز مؤقف اور صیہونی جارحیت کے بعد لبنان کی تعمیر نو کے لئے بھیجی جانے والی کویت کی امداد کو لبنانی عوام کبھی نہیں بھولیں گے۔مقبوضہ فلسطین (اسرائیلی) سرحدوں پر غاصب صیہونی فوج کی مکمل طور پر تیار حالت میں تعیناتی کا شاید یہ طولانی ترین عرصہ ہے جبکہ کوئی ایک صیہونی فوجی بھی آگے بڑھنے کی جرأت نہیں رکھتا۔ آج کل ایسے اسرائیلی ٹینک بھی نظر آ رہے ہیں جن کے اندر کوئی صیہونی فوجی موجود نہیں ہوتا۔ہم سرحد کا مکمل جائزہ لیتے ہوئے صبر سے کام لے رہے ہیں جبکہ ہماری پہلی اور آخری ترجیح اپنے ہدف کا حصول (یعنی صیہونیوں کو تہس نہس کر ڈالنا) ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فسادی ملاطاہر اشرفی کی بحیثیت مشیر تعیناتی،عمران خان کی مردم شناسی اور میرٹ کی بالادستی کو سو توپوں کی سلامی، زید حامد

سید حسن نصر اللہ کا کہناتھاکہ حزب کے میڈیا سیل نے "الجناح الاوزاعی” نامی علاقے کے اندر میڈیا کے نمائندوں کی اہم ملاقات کا اہتمام کیا ہے تاکہ نیتن یاہو کا جھوٹ آشکار ہو جائے۔ (غاصب صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا تھا کہ حزب اللہ نے بیروت و ضاحیہ کے اندر شہری آبادی کے درمیان میزائلوں کے کارخانے لگا رکھے ہیں)۔حزب اللہ کے میڈیا سیل کا یہ اقدام لبنانی شہریوں کے اطمینان کی خاطر ہے تاکہ وہ "آگاہی کی جنگ” میں "حاضر و بیدار” باقی رہیں۔ہم (عوام کے) گھروں کے درمیان اپنے میزائل نہیں رکھتے۔

سید مقاومت نے فرانسیسی صدر کو جواب دیتے ہوئے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران فرانس کی طرح نہیں ہے کیونکہ لبنان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔(فرانسیسی صدر میکرون نے تہران پر لبنان کے معاملات میں مداخلت کا الزام لگایا تھا۔) ہم نے فرانسیسی صدر میکرون کے دورہ لبنان کا خیر مقدم کیا لیکن میکرون یاد رکھیں وہ لبنان کہ اٹارنی جنرل،انسپکٹر،جج ، سرپرست یا گورنر نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ 30 ستمبر 1988 ڈیرہ اسماعیل خان 32 برس گزرنے کے باوجود یہ سانحہ آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ و جاوید ہے

سید حسن نصر اللہ نے مزید کہاکہ ہم لبنان میں فیصلہ ساز قوت ہیں،نہ ہی فرانسیسی صدر اور نہ ہی دوسروں کو لبنان کا سرپرست یا حکمران بننے کا کوئی حق حاصل ہے۔ہم تیونس اور الجیریا کے حکومت اور عوام کی اسرائیل کے خلاف مؤقف کی تعریف کرتے ہیں اور سوڈانیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کیساتھ تعلقات کو تسلیم نہ کریں۔جب تک فلسطینی عوام اپنے حقوق پر قائم ہیں اس وقت تک ہم خطے میں ہونے والے کسی بھی معاملے سے پریشان نہیں ہیں۔بحرین کے لوگ زخموں،رہنماؤں کی گرفتاریوں اور سختیوں کے باوجود خاموشی اور غلامی کے دور میں (اسرائیل کے خلاف)حق بات کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button