اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

شیعہ کافرمہم چلانے کا فیصلہ دارالعلوم دیوبند بھارت میں ہوا

شیعہ کافرمہم چلانے کا فیصلہ دارالعلوم دیوبند بھارت میں ہوا

شیعہ کافرمہم چلانے کا فیصلہ دارالعلوم دیوبند بھارت میں ہوا۔ پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کے خلاف غلیظ تکفیری مہم کا فیصلہ دارالعلوم دیوبند بھارت میں سال 1986ع میں کیا گیا۔ دیوبندی تکفیری مولوی محمد احمد لدھیانوی نے کہا ہے کہ 29اور 30اکتوبر 1986ع کو دارالعلوم دیوبند ہند میں اجلاس کے دوران یہ فیصلہ ہوا تھا۔ تکفیری دیوبندی مولوی لدھیانوی کا تعلق دہشت گرد گروہ انجمن سپاہ صحابہ و لشکر جھنگو ی سے ہے۔ آجکل کالعدم سپاہ صحابہ کے تکفیری دہشت گرد مولوی اہلسنت و الجماعت پاکستان کے نام سے سرگرم ہیں۔ لشکر جھنگوی، انجمن سپاہ صحابہ کے بانی حق نواز جھنگوی کے نام پر بنایا گیا ذیلی دہشت گرد گرو ہ ہے۔

 اکتوبر 1986ع  دارالعلوم دیوبند

تکفیری دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ کے قائد مولوی لدھیانوی نے شیعوں کی تکفیر سے متعلق دارالعلوم دیوبند بھارت میں ہونے والے دوروزہ اجلاس منعقدہ اکتوبر 1986ع کا تذکرہ کیا۔ اور ساتھ ہی دارالعلوم دیوبند کے ترجمان مجلے دارلعلوم کا شمارہ بھی اپنے وڈیو بیان میں دکھایا۔

دیوبندی دارالعلوم کراچی

دیوبندی دارالعلوم کراچی کے مفتی رفیع عثمانی نے نماز جمعہ کے خطبے میں کہا تھا کہ شیعہ مسلمان ہیں اور ہمارے یعنی دیوبندی حنفی مسلک کے پیروکاروں کے بھائی ہیں۔ اس بیان پر تکفیری دیوبندی مولوی لدھیانوی اور اسکے ہم فکر ناصبی غمزدہ ہوگئے۔

تکفیری دیوبندی مولوی لدھیانوی نے اس ضمن میں دیوبندی مفتی رفیع عثمانی کے والد دیوبندی مفتی محمد شفیع کے فتوے کا حوالہ بھی دیا۔ دیگر دو دیوبندی مولویوں کے فتاویٰ کا تذکرہ بھی کیا۔ لدھیانوی کے اس بیان کے بعد مفتی رفیع عثمانی نے گول مول بیان دے کر اپنے پچھلے واضح بیان کو مبہم بنادیا۔

شیعہ کافرمہم چلانے کا فیصلہ دارالعلوم دیوبند بھارت میں ہوا

س حوالے سے مبصرین نے مفتی رفیع عثمانی و مفتی تقی عثمانی سمیت دیوبندی مسلک کے بزرگان کو یاد دلایا کہ وہ پہلے یہ واضح کریں کہ انکے بزرگان مفتی محمد شفیع دیوبندی مولوی شبیر احمد عثمانی نے قائد اعظم محمد علی جناح کی بیعت کیوں کی تھی۔ یا تو اپنے ابا حضور مفتی محمد شفیع دیوبندی اور دوسرے بزرگ مولوی شبیر احمد عثمانی کی مسلمانیت بچالیں یا پھر لدھیانوی کی طرح مفتی محمد شفیع دیوبندی مولوی شبیر احمد عثمانی کو بھی کافر مان لیں۔

شیعہ کافرمہم چلانے کا فیصلہ دارالعلوم دیوبند بھارت میں ہوا

.

دارالعلوم دیوبند بھارت سے بھی جاکر پوچھ لیں کہ پاکستانی قوم کے شیعہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی بیعت اور اطاعت کرنے کے بعد مفتی محمد شفیع اور شبیر احمد عثمانی مسلمان رہے یا نہیں!؟ اور یہ بھی کہ پاکستان کے بانی شیعہ محمد علی جناح کی دوسری نماز جنازہ پڑھانے والے شبیر احمد عثمانی کو آئندہ دیوبندی مسلک مسلمان لکھا کرے گا یا کافر، مشرک، بدعتی اور گمراہ کہیں اور لکھیں گے۔

پاکستان کے شہری اس روز روز کی جھک جھک بک بک سے تنگ ہیں

ٍ دوسرا سوال پاکستان کی سیکیورٹی اسٹیبشلمنٹ سے ہے کہ اگر آپکو بابائے قوم قائد اعظم محمدعلی جناح سے کوئی پرابلم ہے تو دارالعلوم دیوبند بھارت کے سربراہ کو بابائے قوم بنانے کا اعلان کرکے انکی تصاویر کو سیلوٹ کرنا شروع کردیں۔ بلکہ ساتھ میں حق نواز جھنگوی اور بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز وغیرہ کو بھی رکھ لیں۔ کرنسی نوٹ سے بھی جناح صاحب کو ہٹادیں۔ اور علامہ اقبال کی جگہ مولوی لدھیانوی کو دے دیں۔

شیعہ کافرمہم چلانے کا فیصلہ دارالعلوم بھارت دیوبند میں ہوا

پاکستان کے شیعہ مسلمان شہری اس روز روز کی جھک جھک بک بک سے تنگ آگئے ہیں۔ اس لیے اس مسئلے کو ایک دفعہ میں ہی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حل کرنے کے لیے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو کہہ دیا جائے کہ ریاست پاکستان نشان حیدر سمیت ہر اس رسم کا خاتمہ کردے جس میں حید ر کرار غیر فرار مولائے متقیان و امیر المومنین حضرت علی ؑ سے مملکت خداداد پاکستان کی اور اسکی قوم کی غیر متنازعہ و غیر مشروط عقیدت جھلکتی ہے۔

ہم یہ تجویز دینے پر اس لیے مجبور ہیں کیونکہ جس کسی پر بھی دیوبندی تکفیری لدھیانوی ٹولے کو مولاامیرالمومنین حضرت علی حیدر کرار کی پیروی کا شبہ ہوتا ہیے، اسکو یہ دیوبندی تکفیری لدھیانوی ٹولہ رافضی اور کافرکہتا ہے۔

لاڈلے دہشت گرد

اس لیے انہوں نے داتا دربار کے مزار کو بھی نہ بخشا تو لعل شہباز قلندر کے مزار پر بھی خود کش بمبار بھیجا۔ جی ایچ کیومیں بھی یہ سب گھس کر پھٹے۔ اور آپ صاحبان نے بقول صحافی عامر میر کے مولوی محمد احمد لدھیانوی کو بلاکر دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے پڑے۔

اس لدھیانوی ٹولے نے خود ہی کی سپاہ صحابہ پنجاب کے صدر شمس الرحمان کو بھی مروادیا۔

معذرت کے ساتھ صرف شیعہ مسلمان ہی بے زار نہیں بلکہ پورے پاکستان میں ہر غیرت مند انسان، محب وطن پاکستانی خواہ وہ ہندو ہو یا مسیحی، خواہ وہ سنی ہو یا شیعہ مسلمان، ہر کوئی بے زار ہے۔ یہ روز روز کا تما شہ بند کیا جائے۔

راء کے ایجنٹ پاکستان میں دہشت گردی کروارہے ہیں؟؟؟

اور یہ گھسا پٹا اسکرپٹ کہ راء کے ایجنٹ پاکستان میں دہشت گردی کروارہے ہیں، یہ کہنے سے پہلے اس قوم کو یہ بتائیں کہ دیوبندی تکفیری حق نواز جھنگوی سے لے کر اعظم طارق تک اور اب محمد احمد لدھیانوی سے لے کر اور نگزیب فاروقی اور معاویہ اعظم تک یہ کیا بھارت کے شہری ہیں۔

جناب عالی 23اگست 2020ع سے دیوبندی تکفیری دہشت گرد مولوی محمداحمد لدھیانوی کا یہ وڈیو بیان موجود ہے کہ 29اور 30اکتوبر 1986ع میں دارالعلوم دیوبند ہند میں شیعوں کی تکفیر کا فیصلہ ہوا تھا۔ اور اس فیصلے کو پاکستان میں نافذکرنے والا مولوی لدھیانوی سمیت کون کون ہے، یہ بھی سب کے سامنے ہے۔

پاکستان میں راء کی حکومت ہے؟

اگر راء ملوث ہے تو لدھیانوی اور اسکی پوری ٹیم کو کو سر عام پھانسی دو، نہیں دیتے تو پھر یہ مان لو کہ پاکستان میں راء ہی کی حکومت ہے۔ اور وہ اس لیے ہے کہ مودی کا بڑا بھائی سعودی بادشاہ سلمان اور اسکا ولی عہد بیٹا محمد بن سلمان ایم بی ایس ہے۔

پاکستان کے اصل حکمران

جو یہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں فوج اصل حکمران ہے، وہ اس میں درستگی کرلیں۔ پاکستان کے اصل حکمران وہی ہیں جو دیوبندی تکفیری مولوی محمد احمد لدھیانوی اور اسکی سرپرستی کرنے والے مفتیان کے اصل سرپرست ہیں۔ یقینا بعض لوگ خفا بھی ہوں گے اور بعض غصے میں بھی آئیں گے لیکن ریاستی منصب پر ایسے کم عقل جذباتی لوگوں کو نہیں ہونا چاہیے جو محکم اور ناقابل تردید دلائل جان کر بھی حق کا ساتھ نہ دیں۔

ائد اعظم محمد علی جناح 11اگست 1947ع تاریخی تقریر

ریکارڈ کی درستگی کے لیے ایک اور حقیقت بھی جان لیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 11اگست 1947ع کو جو تاریخی تقریر کی تھی وہ یوم اقلیت منانے کے لیے نہیں بلکہ یوم اکثریت منانے کے لیے کی تھی۔ یہ تقریرہر پاکستانی شہری کے لیے تھی۔ اس تاریخی تقریر میں جناح صاحب نے جھنگوی لدھیانوی ناصبی و تکفیری فتنہ سمیت ہر دشمن نظریے کو دفن کردیا۔ انہوں نے رومن کیتھولک اور پروٹیسٹنٹ کی لڑائی کی مثال دی جو دو عیسائی فرقے ہیں نہ کہ دو الگ ادیان۔ ریاستی حکام جناح صاحب کی اس تقریر سے منتخب یہ جملے پڑھ کر فیصلہ کرلیں۔

I cannot emphasise it too much. We should begin to work in that spirit and in course of time all these angularities of the majority and minority communities — the Hindu community and the Muslim community — because even as regards Muslims you have Pathans, Punjabis, Shias, Sunnis and so on and among the Hindus you have Brahmins, Vashnavas, Khatris, also Bengalese, Madrasis and so on — will vanish.

Mohammad Ali Jinnah 11 August 1948

You are free; you are free to go to your temples, you are free to go to your mosques or to any other places of worship in this State of Pakistan. You may belong to any religion or caste or creed — that has nothing to do with the business of the State (Hear, hear). As you know, history shows that in England conditions some time ago were much worse than those prevailing in India to-day. The Roman Catholics and the Protestants persecuted each other. Even now there are some States in existence where there are discriminations made and bars imposed against a particular class. Thank God we are not starting in those days.

دارالعلوم دیوبند ہند اور جھنگوی ٹولہ

سال1986ع میں تو دارالعلوم دیوبند ہند میں یہ فیصلہ ہوا۔ لیکن جھنگوی ٹولہ کیا بعد میں بنا یا پہلے؟ ہم دیوبندی بزرگان سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ شیعہ مسلمانوں کی تکفیر کرنے والوں سے علی الاعلان لاتعلقی کریں گے۔ ورنہ ہر پاکستانی انہیں بھارت کا ایجنٹ سمجھے گا۔

مفتی رفیع عثمانی اور شبیر عثمانی نے شیعہ محمدعلی جناح کی بیعت اور اطاعت کی

مفتی رفیع عثمانی اور شبیر عثمانی نے تو پاکستانی قوم کے شیعہ بانی محمدعلی جناح کی بیعت اور اطاعت کی تھی۔ اور جناح صاحب کے جنازہ کے اجتماع کے وقت بھی دیوبندی، بریلوی اور شیعہ مسلمان علمائے کرام اور زعماء حضرت عباسؑ علمدار کربلا کے علم (جھنڈے) کے سائے میں متحد ہوکر عزاداری کررہے تھے یعنی سوگ منارہے تھے۔ اسی لیے پاکستانیو ں نے دیوبندی اکابرین کی بھارت نوازی کو نظر انداز کردیا تھا۔

فسادی ملا ..

جومولوی یہ کہے کہ حضرت عباس علمدار ؑ کے علم کے نیچے آنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ یا جو مولوی کہے کہ مرنے والے پر غم کرنا حرام ہے۔ تو اس لدھیانوی ٹولے کی تشریحات کے مطابق مفتی رفیع عثمانی صاحب اپنے والد صاحب اور شبیر احمد عثمانی صاحب سے متعلق بھی وہی حکم نافذ کریں۔ یا کھل کرشیعہ مسلمانوں کی تکفیر کا انکار کریں اورتکفیریوں کی مذمت کریں۔

کیونکہ برصغیر کے سنی شیعہ مسلمانوں نے شیعہ مسلمان محمد علی جناح کی قیادت میں ہی پاکستان حاصل کیا اور وہی آج تک بابائے قوم ہیں۔ جو شیعہ کو کافر کہے اسکا اپنا مسلمان ہونا مشکوک ہے۔

نظریہ پاکستان کے اصل محافظ

اسی لیے نظریہ پاکستان کے اصل محافظ شیعہ مسلمان اور تفضیلی سنی ہی ہیں کیونکہ یہ دونوں محمد علی جناح اور علا مہ اقبال کے نظریات کو درست سمجھ سکتے ہیں۔ اور اختلافی مسائل میں ہشیار باش کے فرمان پر عمل کرتے ہیں۔

پاکستان کو بچانا ہے تو سویلین اور عسکری ریاستی قیادت کو پاکستان کے اس اصل نظریے کی طرف پلٹانا ہوگا۔ جنرل ضیاء کے غیر آئینی و غیر قانونی و غیر اخلاقی دور حکومت کی امریکی سعودی نواز پالیسی نے حق نواز جھنگوی کو بابائے قوم بنادیا۔

لاڈلے مولویوں نے پاکستان کو کیا دیا

اور نتیجہ یہ کہ حق نواز جھنگوی کے پیروکاروں اور انکے آقاؤں نے لدھیانوی کے دور تک پاکستان کو اسی ہزار شہید اور زخمی (یعنی جانی نقصان) اور اربوں ڈالر کا مالی نقصان پہنچایا۔

پاکستان کی بقاء ا میر المومنین مولا علی ؑ کے اس تاریخی قول پر عمل کرنے سے ہوگی۔ یعنی ہم آسان اردو مفہوم میں سمجھیں تو انسان کے آپس میں بیک وقت دو رشتے ہیں۔ یا تو ہم آپس میں مسلمان بھائی بھائی ہیں ورنہ اولاد آدم تو ہیں ہی۔ یعنی ہر صورت میں ہم بھائی بھائی ہیں۔ جناح صاحب نے 11اگست1947ع کی تقریر میں نیشن اسٹیٹ کے فریم ورک میں بھی اسی حقیقت کو اجاگر کیاہے۔

محمد ابوبکر فاطمی برائے شیعیت نیوزاسپیشل

 شیعہ مسلمانوں کو کافر بولنے کی مہم چلانے کا فیصلہ دارالعلوم دیوبند بھارت میں ہوا

A view on Sipah Sahaba ASWJ rally on Hazrat Usman anniversary
دہشت گردی کی وجہ سے کالعدم قرار دیئے گئے دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے سرغنہ

متعلقہ مضامین

Back to top button