اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

حضرت عثمان کے یوم شہادت پر جلوس نکالنے کی روایت

حضرت عثمان کے یوم شہادت پر جلوس نکالنے کی روایت

حضرت عثمان کے یوم شہادت پر جلوس نکالنے کی روایت کی شرعی حیثیت کے سوال کا جواب مذہبی جلوسوں کے خلاف فتوے جاری کرنے والے مولوی حضرات پر قرض رکھتے ہوئے توجہ فرمائیں کہ کالعدم انجمن سپاہ صحابہ کے زیر اہتمام صوبہ سندھ کے ضلع شہداد پورمیں ایک ریلی نکالی گئی۔ شہداد پور میں اس ریلی کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ اس میں کھلے عام شیعہ مسلمانوں کو کافر کہا گیا، کھلی نعرے بازی کی گئی۔ کالعدم سپاہ صحابہ یا بزعم خویش اہل سنت والجماعت نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خلیفہ سوم حضرت عثمان کے یوم شہادت پر ریلی نکالی۔ لیکن وہ خود اور انکی قیادت اور حامی و ہم دفکر افراد یہ تو بتائیں کہ حضرت عثمان کے قاتل تھے کون!؟۔

حقائق پیش خدمت ہیں

چونکہ انہوں نے کافر کافر کے نعرے لگا کر نہ صرف اسلامی شرعی قوانین و انسانی اخلاقیات کو پامال کیا بلکہ پاکستان کے آئین و قانون کی بھی خلاف ورزی کی، اس لیے ان کے اس گناہ و جرم کی بنیاد جس جھوٹ پر کھڑی ہوئی ہے اس سے متعلق حقائق پیش خدمت ہیں۔ براہ راست شہداد پور میں آباد صدیق اکبر حضرت محمد خاتم الانبیاء ﷺ اور انکے اہل بیتؑ نبوۃ کے پیروکار شیعہ مومنین سمیت سارے عزاداران حسینی سے یکجہتی کے اظہار کے لیے یہ تحریر انکو ہدیہ کرتے ہیں۔

مکتب کاذب اکبر

سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ حق نواز جھنگوی اور محمد احمد لدھیانوی اور انکی حمایت کرنے والے سبھی کا تعلق مکتب کاذب اکبر سے ہے۔ اس لیے اسکے جواب میں ان کتب سے جنہیں سنی معتبر مانتے ہیں، سے حوالوں کے ساتھ حقائق پیش کرنے پر مجبور ہیں۔ لیکن اس سے بھی پہلے کاذب اکبر حق نواز جھنگوی (لعنت اللہ علی الکاذبین) کے پیروکار مولوی محمد احمد لدھیانوی اور اسکے حامیوں کا اورانکے بزرگان کا نظریہ جان لیں۔

دیوبندی مولوی غلام اللہ خان

جھنگوی لدھیانوی صاحبان کی کالعدم انجمن سپاہ صحابہ نے اپنا نام اہلسنت و الجماعت رکھا ہوا ہے۔ اس تکفیری گروہ کا پیر مرشد دیوبندی مولوی غلام اللہ خان تھا جس نے جواہر القرآن کے عنوان سے تفسیر لکھی تھی۔ اس میں اس نے لکھا تھا کہ ”یا رسول اللہ کہنے والا پکا کافر ہے، اسکا نکاح نہیں ہے، انکی اولاد زنا کی اولاد ہے، جو انہیں مشرک اور کافر نہ کہے وہ بھی کافر ہے۔“
(سنی بریلوی علماء کے مطابق یہ مولوی جب بے نقاب ہوتے ہیں تو کتب میں ردوبدل بھی کردیتے ہیں۔)

ہم اس تکفیری سوچ کے سرے سے قائل نہیں

البتہ ہم اس تکفیری سوچ کے سرے سے قائل نہیں ہیں۔ لیکن کیا کریں کہ برصغیر کی سرزمین پر بہت سے مولوی حضرات کا پسندیدہ مشغلہ ہی کفریہ و ناصبی تکفیری فتوے صادر کرنا یا ایسی تکفیری رائے کا اظہار کرنا رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی مسلک کے علماء دونوں کا دعویٰ ہے کہ وہ حنفی ہیں لیکن اس حد تک اختلاف نظر ہے کہ ایک دوسرے کو محض گمراہ و بدعتی ہی نہیں بلکہ مشرک، کافر تک کہہ چکے ہیں اور رسول و بزرگان دین کی شان اقدس میں گستاخی تک کا الزام تک لگاچکے ہیں۔ یہ تفصیل کسی اور وقت سہی۔

حضرت عثمان کے قاتل تھے کون!؟۔

قصہ مختصر یہ کہ شہداد پور میں تکفیری دیوبندی کالعدم سپاہ صحابہ نے ریلی نکالی اور اس میں کافر کافر کے نعرے لگاکر اشتعال انگیزی بھی کی۔ اسی دہشت گردٹولے کی بغل بچہ لشکر جھنگوی ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی ماں یہی ہیں۔ کالعدم سپاہ صحابہ یا بزعم خویش اہل سنت والجماعت نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خلیفہ سوم حضرت عثمان کے یوم شہادت پر ریلی نکالی، لیکن وہ یہ تو بتائیں کہ حضرت عثمان کے قاتل تھے کون!؟۔

حضرت عثمان کے قاتلوں اور اس قتل میں شریک افراد کے نام

اگر حضرت عثمان کے قاتلوں اور اس قتل میں شریک افراد کے نام بتادیں تو اس سے صحابہ کرام کا نام استعمال کرکے قتال و فتنہ و فساد کرنے والے منافق دہشت گردوں کاراستہ ہمیشہ کے لیے روکا جاسکتا ہے۔ کیونکہ حضرت عثمان کے قتل میں ملوث افراد میں خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ کے بعض صحابہ یا انکی اولاد کے نام بھی اہل سنت مورخین کی ان کتب میں تحریر ہیں، جو انکے قتل میں ملوث رہے۔ صحابہ پر یا خال المومنین پر حضرت عثمان کے قتل کا الزام بھی خود سنیوں کا لگایا ہوا ہے۔ اختصار کے ساتھ اہل سنت یا سنی کتب میں موجود چند روایات پر توجہ فرمائیں۔

حضرت عثمان کے قتل کے اسباب

تاریخ الطبری اور البدایہ النہایہ میں حضرت عثمان کے قتل کے بنیادی اسباب میں سے ایک بڑا سبب مروان بن حکم کو بتایا گیا جو حضرت عثمان کے داماد تھے۔ اگر یہ کتب دستیاب نہ ہوں تو جماعت اسلامی کے بانی سیدابوالاعلیٰ (دیوبندی) صاحب کی تصنیف خلافت و ملوکیت کے چوتھے باب خلافت راشدہ سے ملوکیت تک پڑھ لیں۔

حضرت عثمان کی اہلیہ محترمہ حضرت نائلہ کی رائے

مودودی صاحب نے مذکورہ بالا دو قدیمی تاریخی کتب سے نقل کرتے ہوئے لکھا کہ خود حضرت عثمان کی اہلیہ محترمہ حضرت نائلہ بھی یہ رائے رکھتی تھیں کہ حضرت عثمان کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی بہت بڑی ذمے داری مروان پر عائد ہوتی ہے۔ حتیٰ کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے شوہر محترم سے صاف صاف کہا کہ اگر آپ مروان کے کہے پر چلیں گے تو یہ آپ کو قتل کراکے چھوڑے گا۔۔۔“

 بزرگ صحابہ کرام کے خلاف بنو امیہ کیا کچھ کرتے رہے

ان جملوں سے پہلے بھی بہت کچھ تحریر ہے۔ اس چوتھے باب کو شروع سے پڑھیں تاکہ پتہ چلے کہ خود بزرگ صحابہ کرام کے خلاف بنو امیہ کا یہ مروان بن الحکم اور دیگر اموی بزرگان کیا کچھ کرتے رہے۔ مذکورہ بالا پیراگراف کے بعد مودودی صاحب نے لکھا کہ ”حضرت عثمان کی پالیسی کا یہ پہلو بلاشبہ غلط تھا، اور غلط کام بہر حال غلط ہے، خواہ وہ کسی نے کیا ہو۔ اس کو خوامخواہ کی سخن سازیوں سے صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرنا نہ عقل و انصاف کا تقاضا ہے، اور نہ دین ہی کا یہ مطالبہ ہے کہ کسی صحابی کی غلطی کو غلطی نہ مانا جائے۔“

امر واقعہ یہ ہے کہ مودودی صاحب کو بھی انکے اپنے ہم مسلک دیوبندی مولوی مفتی رشید احمد لدھیانوی نے مسلمان ماننے سے انکار کردیا تھا۔ اس موضوع پر انہوں نے ایک کتابچہ بعنوان مودودی اور اسلام بھی شایع ہوا۔ یہ وہی مفتی رشید لدھیانوی ہیں جن کے الرشید ٹرسٹ پر دہشت گردی نیٹ ورک کے الزام پر عالمی پابندیاں نافذ ہیں۔ حنفی بریلوی بھی پیچھے نہ رہے اور مودودی صاحب پر انہوں نے بھی ہاتھ صاف کیے۔

عمرو بن الحمق، رسول اکرم ﷺ کے صحابی

بات موضوع سے نہ ہٹ جائے تو پلٹتے ہیں حضرت عثما ن کے قتل سے متعلق حقائق کی طرف۔ طبقات ابن سعد، الاستیعاب، البدایہ اور تہذیب التہذیب پرانی اہل سنت کتب تاریخ ہیں۔ ان میں بھی یہ واقعہ تحریر ہے۔ مودودی صاحب نے بھی انہی کتب کے حوالے کے ساتھ لکھا کہ عمرو بن الحمق، رسول اکرم ﷺ کے صحابیوں میں سے تھے مگر حضرت عثمان کے قتل میں انہوں نے بھی حصہ لیا۔“ معاویہ کے دور حکومت میں انکا سرکاٹ کر دمشق بھیجا گیا۔ وہاں اس صحابی عمرو بن الحمق کا دھڑ سے جدا کٹا ہوا سر برسر عام گشت گرایا گیا۔ اور پھر لے جاکر اپنی بیوی کی گود میں ڈال دیا گیا۔

حضرت عثمان کے یوم شہادت پر جلوس نکالنے کی روایت

یہ ہوئے ایک صحابی جن کو حضرت عثمان کے قتل میں ملوث خود سنیوں نے کیا ہے، تھوڑی دیر اس پر سوچیے کہ وہ صحابہ تو خود بھی ایک دوسرے کو نہیں مانا کرتے تھے۔ آج صحابہ کو مذہبی پیشوا منوانے کی غیر شرعی غیر اخلاقی غیر قانونی ضد، دھمکی و دہشت گردی ساتھ ساتھ کی جارہیں ہیں۔

ام المومنین بی بی عائشہ کے بھائی یعنی خال المومنین محمدؓ بن ابوبکر

صرف یہی نہیں کہ صحابی کا نام بلکہ اہل سنت کی تاریخی کتب میں حضرت ابوبکر کے بیٹے محمدؓ بن ابوبکر پر بھی یہ الزام موجود ہے کہ حضرت عثمان کے قتل میں وہ بھی ملوث تھے۔ تو صحابہ کرام یا خلیفہ کے بیٹے اور ام المومنین بی بی عائشہ کے بھائی یعنی خال المومنین تک کے نام حضرت عثمان کے قتل میں ملزم کی حیثیت سے آج بھی محققین اور منصف مزاج ہر بنی بشر کی دسترس میں ہیں۔ اب کیاکیا جائے!؟۔

خود ام المومنین بی بی عائشہ بنت ابوبکر سے منسوب جملے بھی سنی تاریخی کتب میں موجود ہیں۔ اشارتاً لفظ نعثل سے اہل علم سمجھ جاتے ہیں کہ حضرت عثمان کے لیے یہ لفظ ام المومنین جناب عائشہ نے استعمال کیا۔

صحابہ کرام اور خال المومنین کے خلاف شہداد پور میں جلوس

اس تناظر میں مولوی لدھیانوی اینڈ کمپنی سے کوئی پوچھ کر بتائے کہ کیا صحابہ کرام اور خال المومنین کے خلاف شہداد پور میں جو جلوس نکالنے سے توہین صحابہ و توہین ام المومنین اور توہین خال المومنین نہیں ہوئی۔

شرعی حکم کیا ہے

لگے ہاتھوں اہل سنت مکتب اور خاص طور پر مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب سے کوئی دیوبندی سوال پوچھے کہ اس پر شرعی حکم کیا لاگو ہے!؟ محمد احمد لدھیانوی کی ایک تڑی پر جوبزرگان انجمن سپاہ صحابہ کے مقلد بن جاتے ہیں، وہ سب بتائیں کہ اسلام سے مسلمین سے یہ کھلواڑ کب تک، یہ منافقت، خباثت اور خیانت کب تک!؟ کیا آپ سب وہی نہیں ہو جو جلوس کو بدعت کہا کرتے ہیں۔

ایمان مجمل و مفصل ہی اہل سنت ایمانیات

اس سے ہٹ کر یہ حقیقت بھی شہداد پور سمیت پوری دنیا کے حسینی عزادار اور اہل بیت نبوۃ کے پیروکار اور محب جان لیں۔ ذہن نشین کرلیں کہ اہل سنت ایمانیات میں صحابہ کرام اور امہات المومنین کبھی بھی شامل نہیں رہے۔ ہم نے سنی مدارس سے تعلیم حاصل کی ہے اور ایمان مجمل و مفصل ہی وہ ایمانیات ہیں جو سنی یا اہل سنت عقیدہ ہے۔ باقی سب مولوی کی اپنی اور بالکل نئی ایجاد ہے۔

دوسری حقیقت ہمارا ہر سنی اہل سنت بھائی جان لے کہ یہ دلیل جھوٹ ہے کہ آج کی نسل کو دین ان چندصحابہ یاان چند ا مہات المومنین سے ملا ہے جن کا نام استعمال کرکے مولوی نفرتیں پھیلاتے ہیں۔ سب سے پہلے تو یہ کہ جن ہستیوں کو سنی مقدس مانتے ہیں ان میں کسی بھی صحابی یا ام المومنین کی کوئی بھی اپنی تحریر (کتاب) ہے ہی نہیں۔

ریکارڈ کی درستگی

ریکارڈ کی درستگی کے لیے صحاح ستہ احادیث کی سنی کتب بھی صحابہ کرام یا امہات المومنین کے دور میں نہیں لکھیں گئیں۔ حتیٰ کہ سیرت ابن ہشام یا اصل سیرت ابن اسحاق بھی براہ راست کسی صحابی کی کتاب نہیں ہے۔ اگر دین و ایمان کی بنیاد تین خلفاء، انکی دختران یعنی دو امہات المومنین ہوتیں یا خال المومنین میں سے کوئی بھی ہوتا تو انکی اپنی مستند تحریر یں موجود ہوتیں۔ (احترام کی حد تک طے ہوچکا کہ سب ایک دوسرے کی مقدسات کا احترام کریں، احترام کا یہ مطلب نہیں کہ اہل بیتؑ نبوۃ ﷺ کی بجائے انہیں مذہبی پیشوا مان لیا جائے۔ دونوں میں فر ق ہے۔)

صحابہ کو مرتد قرار دے کر قتل کرنے کی بدترین روایت

ٍ یاد رکھیں کہ عملی زندگی میں کوئی بھی سنی حتیٰ کہ مفتی اعظم اور مولوی بھی سارے صحابہ اور ساری امہات المومنین کو حق بجانب نہیں مانتے۔ اختلافی مسائل میں یا وہ خاموش اور غیر جانبداری ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ لیکن در حقیقت وہ جانبدار ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر حضرت ابوبکر کی حکومت میں ہی صحابہ کو مرتد قرار دے کر قتل کرنے کی بدترین روایت کا آغاز ہوا۔ اب کوئی یہ بتائے کہ کیا مولویوں نے آج تک ان صحابیوں کومرتد مانا کہ نہیں مانا؟ حساب کتاب تو آپ نے دینا ہے کہ یہ منافقت کب تک۔

اپنا عقیدہ چھوڑو مت، دوسرے کا عقیدہ چھیڑو مت

مولوی صاحبان صرف یہ منافقانہ بیان دینا کافی نہیں کہ اپنا عقیدہ چھوڑو مت، دوسرے کا عقیدہ چھیڑو مت۔ اس پر عمل بھی کریں۔ جب کسی مومن مسلمان کو کافر، رافضی، مشرک، بدعتی، گمراہ کہو گے تو پھر حقیقت پر مبنی جواب سننے کے لیے بھی تیار رہا کریں۔ اور یہ جواب آپکی اپنی معتبر و مستندکتب احادیث و تاریخ میں درج واقعات کی بنیاد پر ناقابل تردید اور دندان شکن قاطع جواب ہے۔

ایم ایس مہدی برائے شیعیت نیوزاسپیشل
حضرت عثمان کے یوم شہادت پر جلوس نکالنے کی روایت
جنت البقیع میدنہ منورہ کے قبرستان میں حضرت عثمان اور دیگر بزرگان کی قبروں کی اس حالت سے ہی عبرت حاصل کرلیں۔ یہ مولوی لدھیانوی، اشرف دجالی اور قاری زوار بہادراور انکے پس پردہ سرپرست اور سہولت کار سبھی آل سعود کے ان جرائم سے توجہ ہٹانے کے لیے فسادی ملائوں کا کردار ادا کررہے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button