مشرق وسطی

متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے دوستی کی دلدل میں اتر کراپنا وجود کھو دیا۔ اخوان المسلمون

شیعت نیوز : مصر کی سب سے بڑی دینی سیاسی جماعت اخوان المسلمون نے خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔

اخوان المسلمون کاکہنا ہے کہ امارات کا اسرائیل کوتسلیم کرنا فلسطینی قوم پراسرائیلی ریاست کے جرائم کو جائز قرار دینا اور فلسطینی قوم کے ساتھ خیانت کے مترادف ہے۔ امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوستی کی دلدل میں اترکراپنا وجود اور حیثیت کھو دی ہے۔

یہ بات متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات معمول پر لانے کے اعلان کے چند روز بعد اخوان کی ویب سائٹ پر بدھ کے روز شائع کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہےکہ صیہونی ریاست کے ساتھ مربوط تعلقات قائم کرنا، اور مزید عرب حکومتوں کو اسرائیل سے دوستی  بدترین دلدل میں اتارنے کی کوشش قابل مذمت ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا سعودی عرب کے مفاد میں ہوگا، جیرڈ کشنر

اخونا نے زور دے کر کہا کہ یہ فیصلہ فلسطینی کاز ، القدس اور مسجد اقصیٰ کے ساتھ غداری ہے۔

فلسطینی اپنے ملک کو آزاد کروانے کی خاطر کئی دہائیوں سے قربانیاں دے رہے ہیں۔ ایسے میں کسی عرب ملک کا اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنا فلسطینی قوم کی قربانیوں اور خون کے ساتھ غداری ہے۔

مصر کی قدیم اسلامی جماعت نے اپنے بیان میں تمام فریقوں کو فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے درمیان موجود اختلافات کے فوری خاتمے اور فلسطینی مزاحمتی محاذ کے اتحاد و فلسطینی امنگوں کی پائمالی پر مبنی تمام منصوبوں کے ساتھ بھرپور مقابلے کی کھلی دعوت دی ہے۔

اخوان المسلمون نے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ صیہونی ریاست کے ساتھ دوستانہ مراسم کے قیام کی سازشوں سے باز آئیں اور مل کر فلسطینیوں کی آزادی کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ اس وقت صیہونی ریاست کو مدد کی ضرورت نہیں بلکہ فلسطینی قوم کو مدد کی ضرورت ہے۔

اخوان المسلمین نے اپنے بیان کے آخر میں ایک مرتبہ پھر مسئلۂ فلسطینی کے پہلی ترجیح ہونے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین، قدس شریف اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کی ذمہ داری دنیا کے تمام مسلمانوں اور آزاد انسانوں کی گردن پر عائد ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button